تنظیموں سے وابستہ وکلا ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک پہنچ جاتے ہیں، فائل فوٹو
تنظیموں سے وابستہ وکلا ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک پہنچ جاتے ہیں، فائل فوٹو

ججوں کی تقرری میں آئین اور قانون کے ضوابط پورے نہیں ہوتے،عباس آفریدی

اسلام آباد : سابق سینیٹرعباس آفریدی کا کہنا ہے کہ ججز کے خیالات نہ ملیں تو اسٹیبلشمنٹ پر مداخلت کا الزام لگا دیتے ہیں۔

سابق سینیٹر عباس آفریدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں عدلیہ سے متعلق ایک بحران کی سی کیفیت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے پاس ایک موقع ہے کہ اپنے عدالتی نظام میں بہتری لائیں، ججوں کی تقرری میں آئین اور قانون کے ضوابط پورے نہیں ہوتے، تنظیموں سے وابستہ وکلا ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک پہنچ جاتے ہیں۔

عباس آفریدی نے سوال اٹھایا کہ ہم جوڈیشری کے حساب سے 134 نمبر پر کیوں ہیں؟ ہم خود ٹھیک ہوں تو مداخلت نہیں ہو سکتی، ہمارے سوموٹو ہوتے ہیں کہ نواز شریف کو بلایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جن کے پاس دہری شہریت ہے وہ خود اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش کریں، سینیٹرز اور اراکینِ اسمبلی کے لیے دہری شہریت پر پابندی ہے، ججز پرکیوں نہیں؟

رہنما ن لیگ عباس آفریدی نے کہا کہ ریڑھی والا ہو یا وزیرِ اعظم کسی کو انصاف نہیں مل رہا، کسی ادارے میں اہم عہدے پر پہنچنے والوں کی دہری شہریت نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ججزکو چاہیے کہ احتساب خود سے شروع کریں، پاکستان کو بحران سے نکالنے کے لیے عدلیہ کو مضبوط کریں، جج، جرنیل، سیکریٹری سب پر دہری شہریت والی پابندی ہونی چاہیے۔