آزادی مارچ کیس،عمران خان ودیگر کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

 

اسلام آباد(اُمت نیوز)جوڈیشل مجسٹریٹ نے آزادی مارچ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، زرتاج گل اور اسد عمر سمیت دیگر کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس خان نے 2022 میں پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کے حوالے سے تھانہ کراچی کمپنی میں درج مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر رہنماؤں کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھہ نے بریت کی درخواستوں پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر مقدمے میں 109 کا الزام ہے کہ ان کے ایما پر ہوا، غیر مجاز شخص کی جانب سے ایف آئی آر درج کروائی گئی، جس ایف آئی آر کی بنیاد ہی غلط ہو وہ مقدمہ آگے کیسے چل سکتا ہے؟ مقدمہ درج کرنے کی اتھارٹی صرف اس کے پاس ہے جس نے دفعہ 144 نافذ کی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حد تک کوئی ویڈیو شواہد بھی پیش نہیں کیے جا سکے، پرامن احتجاج پر ایف آئی آر درج کی گئیں، بانی پی ٹی آئی کے خلاف ایک ہی نوعیت کے مختلف تھانوں میں 19 مقدمات درج ہیں، اسی نوعیت کے مقدمات میں عدالتوں نے عمران کان کو بری کیا ہے، جو الزامات لگائے گئے اگر وہ بے بنیاد ہوں تو عدالت ملزمان کو بری کر سکتی ہے،وکیل نعیم پنجوتھا نے مزید کہا کہ عمران خان کے خلاف مقدمات سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے تھے، ان کی کال پر پرامن احتجاج کیا گیا تھا، پولیس شیلنگ کی وجہ سے درختوں کو آگ لگی، کسی ورکر نے کوئی آگ نہیں لگائی، بانی پی ٹی آئی اور دیگر ملزمان کو عدالت باعزت بری کرے۔

عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر لانگ مارچ کے دوران احتجاج اور توڑ پھوڑ کے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان، فیصل جاوید، علی نواز اعوان ، سیف اللہ نیازی، زرتاج گل اور اسد عمر کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔