کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی سے متعلق پیمرا کے 21 مئی کے نوٹیفکیشن پر 6 جون تک عمل درآمد روکتے ہوئے فریقن کو نوٹس جاری کردیئے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کیخلاف کورٹ رپورٹرز کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزاروں کے وکیل معیز جعفری ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ غیر اصولی طور پر پیمرا نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ پیمرا کا کام متعلقہ آئین کے تحت سیٹلائیٹ چینلز کو پابند کرنا ہوتا ہے۔ سپریم کورٹ نے تمام کورٹ رپورٹنگ کے اصول طے کئے تھے۔
عدالتی کارروائیوں کی رپورٹنگ کی جاسکتی اور تجزیئے بھی دیئے جاسکتے ہیں۔ پیمرا کی جانب سے عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر 21 مئی 2024 کو پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔ پیمرا قواعد عدالتی لائیو رپورٹنگ کی اجازت دیتا ہے۔ عدالتی رپورٹنگ پر پابندی عائد کرنے سے قبل اتھارٹی کی میٹنگ تک نہیں طلب کی گئی۔ کورٹ رپورٹنگ پر پابندی آئین کے آرٹیکل 8، 9، 10، 18 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ عدالتوں کی لائیو پروسیڈنگز دکھانے پر بھی اعتراض کیا گیا ہے۔ پیمرا کی جانب سے احکامات دیے گئے ہیں، صرف عدالتی احکامات اور فیصلوں کو ٹی وی پر نشر کیا جاسکے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر ہم اپنے ریمارکس کو سماعت کا حصہ بناتے ہیں تو پھر اسے چلانے میں کوئی مسئلہ نہیں۔
درخواستگزاروں کے وکیل نے موقف دیا کہ کورٹ رپورٹر کی وجہ سے ہونے والی سماعتوں کے حوالے سے جانا جاسکتا ہے۔ اگر کورٹ رپورٹر کو ہی عدالتوں میں جانے سے روکا جائے گا، تو پھر سماعت کی واضح طور پر رپورٹنگ ممکن نہیں ہوسکے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب کوئی جج ریمارکس دیتا ہے یا پھر کسی سے معلومات لے رہا ہوتا ہے اس وقت بہت سے سوال کیے جاتے ہیں۔ ان ریمارکس اور ان سوالات کو سماعت کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا۔
درخواستگزاوں کے وکیل نے موقف دیا کہ یہ ادارہ اس طرح کی ہدایات کرنے کا مجاز ہی نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کورٹ رپورٹرز کو بھی عدالتی رپورٹنگ میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ بعض ریمارکس یا آبزرویشن نشر ہونے سے عدلیہ کا غلط تاثر چلا جاتا ہے۔
عدالت نے پیمرا کے 21 مئی کے نوٹیفکیشن کی پابندی سے متعلق شقوں پر عملدرآمد روکتے ہوئے کورٹ رپورٹرز کو روزہ مرہ کی عدالتی رپورٹنگ کی اجازت دے دی۔ عدالت نے پیمرا، وزارت اطلاعات و دیگر کو نوٹس جاری کرتے 6 جون تک جواب طلب کرلیا۔