اسلام آباد: ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے جسٹس اطہرمن اللہ کے بیان پر تبصرہ سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس اطہرمن اللہ نے وزیراعظم کو جو جواب دیا اس پروزیراعظم سے پوچھیں۔
جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس اس وقت سامنے آئے جب چند روز قبل مسلم لیگ ن کے جنرل ورکرز کونسل کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ججز کی اکثریت ملکی خوشحالی پر چاہتی ہے لیکن عدلیہ میں موجود چند کالی بھیڑیں عمران خان کو ریلیف دینا چاہتی ہیں۔
پارلیمنٹ ہاوس میں غیررسمی گفتگو ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے اس معاملے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں تبصرہ کرنے سے گریزکیا اور کہا کہ وزیراعظم سے پوچھیں۔
علاوہ ازیں ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کوٹیک آف کرنے کے دوران کتنی بارگرانا ہے، ہم پاکستان کوکئی بارٹیک آف کرتے گرا چکے اب بہت ہوچکا۔
انہوں نے کہا کہ جوریاست کیخلاف کھڑا ہوگا اس سے مذاکرات نہیں ہوںگے، مذاکرات اور مفاہمت پر میرا پختہ یقین ہے۔
ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈارنے کہا کہ وزیراعظم 4 سے 8 جون تک چین کا دورہ کریںگے، وزیراعظم کے دورہ چین سے اچھی خبریں آئیں گی، سی پیک اورسیکیورٹی کے حوالے سے ایشوزموجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں دورہ چین میں ان ایشوزپربات چیت کرکے آیا ہوں، وزیراعظم کے دورہ چین میں بھی بات چیت ہوگی۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ چینی انجینئرزپرحملے کے ملزمان تک پہنچے ہیں، سیکرٹری داخلہ اوردفترخارجہ کے افسران کابل گئے ہیں، چینی شہریوں پرحملوں میں ملوث ملزمان پرافغان حکام کواعتماد میں لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے سامنے 126 دن کے دھرنے کومذاکرات سے اٹھایا تھا، سیاست میں مفاہمت اورمذاکرات ہوتے ہیں اورہونے چاہئیں، سانحہ نو مئی ریاست کے خلاف اٹھنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ نومئی میں ملوث عناصر کے لیے کوئی رعایت مناسب نہیں، جی ایچ کیو، جناح ہائوس اورتنصیبات پرحملہ کرنے پرکوئی معافی نہیں دے سکتا، فارمیشن کمانڈرزمیٹنگ میں جس موقف کا اظہارکیا وہ ہرپاکستانی کا موقف ہے۔