لندن : اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کے ایک معاون نے بتایا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں جنگ بندی کے جس معاہدے کو حتمی شکل دی ہے وہ اگرچہ بہت اچھا نہیں ہے مگر پھر بھی اسرائیل کے وزیرِاعظم کو قبول ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سنڈے ٹائمز سے انٹرویو میں امورِ خارجہ میں نیتن یاہو کے چیف ایڈوائزر اوفِر فاک نے کہا کہ جو بائیڈن نے جو تجاویز پیش کی ہیں اُن میں خامیوں اور اس حوالے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل ان تجاویز کو اس قبول کر رہا ہے کہ اُسے اپنے مغوی جلد از جلد چُھڑوانے ہیں۔
اوفِر فاک کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کوئی آسان فیصلہ نہیں کیونکہ اس حوالے سے اسرائیلی کابینہ میں تحفظات اور اختلافات پائے جاتے ہیں۔ مخلوط حکومت میں شامل بعض جماعتوں نے انتباہ کیا ہے کہ جنگ بندی کا کوئی بھی ایسا معاہدہ قبول نہیں کیا جائے گا جس کے نتیجے میں حماس پہلے سے زیادہ مضبوط ہوکر ابھرے۔