لندن:اسرائیل کی مخلوط حکومت کے دو انتہا پسند اتحادی وزرا نے نیتن یاہو کو حماس جنگ بندی کی صورت میں حکومتی اتحاد چھوڑنے اور حکومت گرانے کی دھمکی دیدی۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی جانب سے پیش کردہ مجوزہ منصوبے کے اعلان کے بعد دو اسرائیلی وزرا نے دھمکی دی ہے کہ اگر وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے اس منصوبے پر عمل کیا تو وہ مستعفی ہو جائیں گے اور حکومتی اتحاد توڑ دیں گے۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق بن گویر اور بزالیل سموٹریچ نیتن یاہو کابینہ کے انتہا پسندی میں سب سے آگے بڑھے ہوئے اتحادی ہیں اور دونوں کے خیالات جنگ کے بارے میں انتہا پسندانہ رہے ہیں، بن گویر نے صدر جو بائیڈن کے جمعہ کے روز پیش کی جانیوالی جنگ بندی تجاویز پر سخت ردعمل دیا ہے۔
اسرائیلی کابینہ میں داخلی سلامتی کے امور کے وزیر ایتمار بن گویر نے نیتن یاہو کو دھمکی دی ہے کہ اگر نیتن یاہو نے امریکی صدر جوبائیڈن کی جنگ بندی تجاویز کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کی تو وہ حکومت سے علیحدہ ہو جائیں گے۔
بن گویر کے علاوہ سموٹریچ نے بھی نتین یاہو کو تنبیہ کیا ہے کہ اگر انہوں نے حماس کے مکمل خاتمے کے بغیر جنگ بندی قبول کی تو دونوں حکومت کا حصہ نہیں رہیں گے اور حکومت چھوڑ دیں گے۔
وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ اور قومی سلامتی کے وزیر اتامار بین گویر کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی تباہی سے قبل کسی بھی قسم کے معاہدے کے خلاف ہیں۔
بن گویر کے مطابق ان تجاویز پر معاہدہ کرنا سخت احمقانہ اور دہشت گردی کو فتح یاب کرنے کے مترادف ہوگا، جس کا مطلب اسرائیلی سلامتی کو مستقل خطرے میں ڈالنا ہے، جب تک ایک مکمل فتح نہیں ہوتی تو ایسا معاہدہ کرنا مکمل شکست کے برابر ہوگا۔
اسی طرح سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر وزیر خزانہ اور مخلوط اسرائیلی حکومت کے دوسرے بڑے اتحادی بزالیل سموٹریچ نے کہا ہے کہ وہ ایسی حکومت کا حصہ نہیں رہیں گے جو تجویز کردہ جنگ بندی کے خاکے سے اتفاق کرے گی۔
انہوں نے لکھا ہم جنگ کے تسلسل کا مطالبہ کرتے ہیں، یہاں تک کہ حماس کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے اور یرغمالیوں کو واپس گھروں میں لایا جائے۔
دوسری جانب اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لیپڈ نے حماس سے جنگ بندی معاہدے کی صورت میں نیتن یاہو کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔
ادھرامریکی صدر جوبائیڈن بالآخر غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ دیگر ثالثوں قطر اور مصر نے بھی فریقین (اسرائیل اور حماس) پر اس روڈ میپ کو قبول کرنے پر زور دیا ہے۔
المجلہ میگزین نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی روڈ میپ تین مرحلوں پر مشتمل ہے۔ پہلے مرحلے میں غزہ میں 10 گھنٹے تک فضائی بمباری روکی جائے گی اور حماس کی فراہم کردہ فہرستوں کی بنیاد پر اسرائیل اپنے ہر یرغمالی کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
دوسرے مرحلے میں غزہ اور رفح میں آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی افواج کا انخلاء ہے جب کہ تیسرے مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو شامل ہے جو 3 سے 5 سال کے دوران مکمل ہوگی۔
قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے روڈ میپ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ روڈ میپ کا پہلا مرحلہ 6 ہفتوں پر محیط ہوگا جس میں مکمل جنگ بندی، رہائشی علاقوں سے اسرائیلی افواج کے انخلاء اور بے گھر ہونے والوں کی اپنے گھروں کو واپسی شامل ہے۔
بقول صدر جوبائیڈن پہلے مرحلے کے دوران اسرائیل دوسرے مرحلے تک پہنچنے کے لیے حماس کے ساتھ بات چیت کرے گا۔ جس میں تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہائی اور فریقین کے درمیان جنگ و جدل کا مستقل خاتمہ شامل ہے۔
صدر جوبائیڈن نے مزید بتایا تھا کہ تیسرے مرحلے میں غزہ کی پٹی کی تعمیر نو ہوگی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے امریکی صدر جوبائیڈن کے جنگ بندی روڈ میپ کی کئی تجاویز کو قبول کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے اگر حماس نے انحراف کیا تو اسرائیل دوبارہ جنگ کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ دوروز قبل امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل، حماس جنگ بندی کا نیا منصوبہ پیش کرتے ہوئے حماس سے قبول کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد سے نیتن یاہو پر عالمی دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔
علاوہ ازیں قطر، امریکا اور مصر نے اسرائیل اور حماس سے صدر جوبائیڈن کے مجوزہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔