سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج

 

پشاور (اُمت نیوز) وفاقی بجٹ 25-2024 کے معاملے پر سنی اتحاد کونسل و پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے آج اجلاس طلب کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی حمایتی سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج صبح 11 بجے خیبرپختونخوا ہاؤس میں طلب کیا گیا ہے، اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، بیرسٹر گوہر سمیت دیگر اراکین اسمبلی شریک ہوں گے، اس موقع پر بجٹ سیشن سے متعلق حکمت عملی بنائی جائے گی۔

واضح رہے کہ سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں گزشتہ روز پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں ارکان اسمبلی نے بجٹ سے متعلق تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن شرائط پر شہباز حکومت کی حمایت کی ان پر ابھی تک عمل درآمد کے منتظر ہیں۔

اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو بجٹ پر اعتماد میں نہیں لیا گیا، کیا یہ حکومت چاہتی ہے ہم احتجاج کریں؟، وفاقی حکومت کے رویے کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، حیرت انگیز بات ہے حکومت نے جن باتوں کا معاہدہ کیا تھا اس پر عمل نہیں کیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہمیں علم نہیں کونسا اور کیسا بجٹ ہے، آئی ایم ایف اور چین سے معاہدوں سے متعلق بھی ہم لاعلم ہیں، ماضی میں اپوزیشن کو اعتماد میں لیا جاتا تھا اب تو اتحادی کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا۔

سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے مزید کہا ہے کہ حکومت کا فرض ہے وہ اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلے، پاکستان پیپلز پارٹی عوام کیلئے سوچتی ہے، چاہتے ہیں پارلیمنٹ ضابطہ اخلاق کے تحت چلے، وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کا نہیں سوچا۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت ساڑھے 18 ہزار ارب روپے سے زائد کا بجٹ آج پیش کرے گی، وفاقی بجٹ میں دفاع کیلئے 21 سو ارب روپے، قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کیلئے 97 سو ارب رکھے گئے ہیں، حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی منصوبوں کیلئے 1500 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

بجٹ میں توانائی کے شعبے کیلئے 253 ارب، انفرا سٹرکچر کیلئے 827 ارب روپے، توانائی شعبے کیلئے 800 ارب سبسڈی، واٹر ریسورسز کیلئے 206 ارب، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کیلئے 279 ارب روپے مختص کیے ہیں، بجٹ میں جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

آئندہ مالی سال ایف بی آر کیلئے 12 ہزار 970 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ایف بی آر کو 3720 ارب روپے کا اضافی ریونیو جمع کرنا ہو گا، رواں مالی سال کی نسبت ڈائریکٹ ٹیکس 3452 ارب اور کسٹمز ڈیوٹی 267 ارب روپے زائد ہو گی۔

ان لینڈ ریونیو کے ٹیکسز کا حجم 11 ہزار 379 ارب، ڈائریکٹ ٹیکسز کا حجم 5 ہزار 512 ارب روپے ہو گا، انکم ٹیکس کا حجم 5 ہزار 454 ارب، انکم ٹیکس حجم میں اضافی 1773 ارب روپے کا ہدف دیا گیا ہے، 2500 ارب روپے کے ریونیو اقدامات بھی پہلی بار متعارف کرائے ہیں۔