اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے شکوہ کیا گیا کہ حکومت کا حصہ بننے والے معاہدے پر ن لیگ عمل نہیں کررہی، پنجاب میں پیپلز پارٹی کو درپیش مسائل سرفہرست ہیں، ن لیگ مفاہمتی معاہدے پر عملدرآمد میں غیرسنجیدہ ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ ن لیگ مفاہمتی معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب میں پیپلزپارٹی انتظامی امور پر نظر انداز کرنے پر تحفظات ہیں، پنجاب میں تقرریوں اور ترقیاتی منصوبوں میں پیپلز پارٹی کو نظرانداز کیا جا رہا ہے، حالیہ بجٹ پر بھی پی پی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران پیپلزپارٹی کو منانے کے لیے ن لیگ کی اعلی قیادت سے رابطے ہوئے، ن لیگ نے تحفظات دورکرنے کی یقین دہانی کرائی۔
قبل ازیں پاکستان پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کے درمیان مذکرات کا دوسرا دور شروع ہوگیا۔
مسلم لیگ (ن )کی جانب سے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار،سپیکر سردار ایاز صادق اور رانا ثناءاللہ موجود ہیں ، پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی، نوید قمر اور شیری رحمان مذکرات میں شامل ہیں، مذاکرات چیئرمین سینیٹ کے چیمبر میں ہو رہے ہیں۔
واضح رہے گزشتہ روز بجٹ اجلاس کے پہلے روز پیپلزپارٹی حکومت سے فاصلے پرنظر آئی ، اسحاق ڈار، طارق فضل چوہدری کے مذاکرات کے باوجود پیپلزپارٹی کی بجٹ اجلاس میں حاضری برائے نام رہی ہے،اجلاس میں پیپلز پارٹی کے صرف 4 اراکین سید غلام مصطفیٰ شاہ، سید خورشید شاہ، سید نوید قمر اور اعجاز جاکھرانی شریک ہوئے۔