نواز طاہر:
پنجاب میں عیدالاضحیٰ پر صفائی کے انتظامات مثالی رہے۔ پہلی بار آلائشیں اٹھانے اور صفائی مہم میں نوّے فیصد سے زائد کامیابی حاصل کرکے وزیراعلیٰ مریم نواز نے اپنے چچا سابق وزیراعلیٰ کا ریکارڈ توڑ دیا۔ تین روزہ خصوصی صفائی مہم میں شامل عملے کیلئے ایک ماہ کی تنخواہ بطور انعام دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عیدالاضحیٰ سے پہلے انتظامات کا جائزہ لیتے ہوئے وزیراعلیٰ مریم نواز نے تمام اداروں کو زیر ویسٹ کا ٹارگٹ دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ عید کے تینوں روز قربانی کے جانوروں کی آلائشیں اٹھانے کے ساتھ ساتھ معمول کی صفائی یقینی بنائی جائے اور گلیوں و سڑکوں کو بدبو سے پاک کرنے کیلئے کیمیکل ملے پانی سے دھلائی کی جائے۔ ٹارگٹ کو یقینی بنانے کیلئے آلائشیں گلی، محلے، بازار اور سڑکوں پر پھینکنے کے ساتھ ساتھ سری پائے بھوننے پر بھی پابندی لگادی گئی تھی۔
اس پابندی پر عملدرآمد کرانے کیلئے میونسپل اداروں کے ساتھ ساتھ سیف سٹیز اتھارٹی کے کیمروں کا استعمال بھی کیا گیا۔ جبکہ محکمہ مواصلات کے عملے کو بھی شاہراہوں کی نگرانی کیلئے متحرک کیا گیا تھا۔ صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت فیصل آباد، راولپنڈی، مری، ملتان، بہاولپور اور گوجرانوالہ جیسے بڑے شہروں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ضابطہ فوجداری کی دفعہ ایک سو چوالیس کے تحت عائد پابندی پر سختی سے عملدرآمد کیا گیا اور خلاف ورزی کرنے پر کارروائی کی گئی۔
وزیراعلیٰ کا ٹارگٹ حاصل کرنے کیلئے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر بھی اپنے ماتحت عملے کے ساتھ متحرک رہے اور شدید گرمی کے باوجود صفائی کا عملہ متحرک رہا ۔ جبکہ وزیر اعلیٰ مریم نواز خود بھی صفائی کے اس نظام کی مانیٹرنگ کرتی رہیں۔ عید کے تینوں دن آپریشن کی کامیابی پر عملے کی تحسین کرتے اور انتظامیہ کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ بڑی عید پر صفائی کا بڑا اسٹینڈرڈ بنا، جسے انشاء اللہ قائم رکھنا ہے۔ جبکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا جامع نظام لا رہے ہیں۔ سب اپنی ذمہ داری نبھا کر ’ستھرا پنجاب‘ کو حقیقت بنائیں گے۔
عید کے تین دن جاری رہنے والے ’آپریشن کلین اپ‘ کے دوران مسلسل صفائی، عرق گلاب ملے پانی سے سڑکوں، گلیوں اور راستوں کی دھلائی، آلائشیں اٹھا کر پنجاب میں سرکاری مشینری نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ افسران اور عملے کیلئے اصل عیدی عوام کی شاباش ہے۔ ٹیم ورک نے عوامی خدمت اور ’یہ ممکن ہے‘ کی سنہری اور قابل فخر مثال قائم کردی۔
یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ لاہور میں صفائی کا موجودہ طریقہ کار نجی شعبے کے اشتراک سے میاں شہباز شریف کے گزشتہ دور حکومت میں متعارف کروایا گیا تھا۔ لیکن چند سال پہلے اس ترک کمپنی نے پی ٹی آئی کے دور میں سخت گیر پالیسی کے باعث کام چھوڑ دیا تھا۔ جس سے لاہور شہر میں صفائی کا معیار بُری طرح متاثر ہوا تھا۔ جو اس عید الاضحیٰ پر بحال ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں پنجاب کی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے دور میں آدھے گھنٹے میں صفائی ہوجاتی تھی۔ اس بارسڑکیں فینائل اورعرقِ گلاب سے دھوئی گئی ہیں۔
صفائی کے انتظامات کے حوالے سے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے بتایا کہ ’’قربانی کیلئے تقریباً سوا اٹھارہ لاکھ جانور موجود تھے۔ آلائشوں وغیرہ کی کلیکشن کیلئے پانچ ہزار چھ سو پینسٹھ مراکز قائم کیے گئے تھے۔ گیارہ ہزار نو سو سے زائد مشینری کی مدد حاصل کی گئی اور اس سے پہلے شہر میں بتیس لاکھ ماحول دوست پلاسٹک کے پیلے تھیلے تقسیم کیے گئے۔
صفائی ستھرائی کی نگرانی کیلئے لاہور میں سیف سٹی کیمروں اور ڈرون کی جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی۔ جس سے نہر میں گندگی اور آلائشیں پھینکنے میں اسّی فیصد کمی واقع ہوئی۔ باقی بیس فیصد کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی گئی۔ اعدادوشمار کے مطابق نہر میں گندگی پھینکنے پر تیس افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے اور دو لاکھ اسی ہزار روپے جرمانہ کیا گیا۔ دفعہ ایک سو چوالیس کے تحت عائد پابندی کی خلاف ورزی پر تقریبا پانچ ہزار چھاپے مارے گئے۔ پچاسی افراد کا چالان کیا گیا اور پانچ سو ساٹھ افراد کو نوٹس جاری کیے گئے۔ جبکہ ہزاروں افراد کو وارننگ دی گئی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات کے وزیر ذیشان رفیق نے مختلف شہروں میں صفائی ستھرائی کے کام کی نگرانی کی اور صوبے کے چیف سیکریٹری خود بھی متحرک رہے۔ جنہوں نے لاہور میں مختلف علاقوں میں جا کر صفائی کے انتظامات کا جائزہ لیا اور کام کرتے ہوئے سینی ٹیشن کے عملے کو مٹھائی کے ساتھ ساتھ نقد انعامات بھی دیئے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے تین روزہ خصوصی صفائی مہم میں شامل عملے کیلئے ایک ماہ کی تنخواہ بطور انعام دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔