عدالت نے دونوں کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا، فائل فوٹو
عدالت نے دونوں کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا، فائل فوٹو

توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے مصطفیٰ کمال اور فیصل واوڈا کی معافی قبول کر لی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال اور سینیٹر فیصل واوڈ کی معافی قبول کرلی۔

سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے دونوں کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مصطفیٰ کمال اور فیصل واوڈا کو روسٹرم پر بلا لیا اور ان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ پارلیمان میں عوام کی نمائندگی کرتے ہیں، ہم آپ کی عزت کرتے ہیں اور امید ہے آپ بھی ہماری عزت کریں گے۔

ایک دوسرے کو نیچا دکھانے سے عوام کو نقصان ہو گا، پارلیمان میں آرٹیکل 66 سے آپ کو تحفظ ہے، باہر گفتگو کرنے سے آپ کو آرٹیکل 66 میسر نہیں ہو گا۔ آپ لوگوں کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہیں، آئندہ اس معاملے میں ذرا احتیاط کریں۔

اٹارنی جنرل نے عدالت میں پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کی پریس کانفرنس کا حوالہ بھی دے دیا جس پر چیف جسٹس نے پوچھا انہوں نے کیا کہا تھا؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ میں وہ الفاظ دہرا نہیں سکتا وہ آپ اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے متعلق کہے گئے تھے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ رؤف حسن کے بھائی فواد حسن کو ہم نے ریلیف دیا تھا کیا انہیں اس بات سے تکلیف ہوئی؟

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ رؤف حسن کی پریس کانفرنس پر توہین عدالت کی درخواست بھی آئی ہوئی ہے، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ میں اپنے بارے میں کی گئی بات پر کارروائی نہیں کرتا۔