اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ نان فائلر کی اختراع سمجھ نہیں آتی، اسے ختم کریں گے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر نو ارب ڈالر ہیں، مہنگائی 38فیصد سے کم ہوکر بارہ فیصد پر آگئی ہے، عالمی کمپنیوں کے ڈویڈنڈ کی واپسی مکمل ہوچکی ہے، یہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کیلیے بہت اہم ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک نے داسو کے لئے ایک ارب ڈالر کی منظوری دی ہے، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) نے پی ٹی سی ایل کیلئے 400 ملین ڈالر کی منظوری دیدی، یہ رقم اگلے مالی سال آجائے گی، ایف بی آر 9.3 ٹریلین روپے کی ٹیکس وصولیاں کرلیں، ٹیکس وصولیوں میں گروتھ تیس فیصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب میکرو استحکام کے فوائد ہیں، اور میکرو استحکام کو کیسے آگے لے کر جانا ہے یہی چیلنج ہے، میکرو استحکام لڑکھڑا گیا تو پھر باقی چیزیں کرنا مشکل ہوگا، ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹائزیشن کی جارہی ہے جتنی ڈیجیٹائزیشن ہوگی اتنی بہتری آئے گی، تالی دونوں ہاتھوں سے بنتی ہے اگر سرکار کی طرف سے کوئی کرپشن کرتا ہے تو دوسری طرف سے بھی تو کوئی کرتا ہے، اس رجحان کو روکنا ہے جس کیلئے ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں اگر لیکیج نہ ہورہی ہو تو کرنے کو بہت کچھ مل جائیگا، ایف بی آرکے لیکیجز، کرپشن، چوری کو بند کرنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کے 30 جون2024 تک کے تمام ریفنڈز اگلے دو سے تین دن میں جاری کردیے جائیں گے جن کی رقم پچاس ارب روپے سے زائد بنتی ہے، اسی طرح ٹیکس دہندگان کے ڈی ایل ٹی کے ریفنڈز بھی جلد ادا کردیے جائیں گے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ 2022میں جب مفتاح اسماعیل کے دور میں ریٹیلرز پر ٹیکس عائد کرنے کی کوشش کی گئی تھی، اسی وقت لگا دینا چاہیے تھا، اگر ٹیکس لگا ہوتا تو آج اس مد میں اچھی خاصی رقم جمع ہوجاتی، اب تک 42ہزار ریٹیلرز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں جن پر یکم جولائی سے ٹیکس لاگو ہوگا، پارلیمنٹ میں بھی کہا کہ نان فائلر کی اختراع مجھے سمجھ نہیں آتی اس اختراع کو ملک سے ختم کریں گے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جولائی کے دوران معاہدہ متوقع ہے، 2018 میں بطور صدر ایچ بی ایل پاکستان آگیا تھا، ایسا نہیں ہے کہ کہیں سے اٹھ کرآیا ہوں کل کہیں چلا جاؤں گا، دوسرے ملک کی شہریت چھوڑچکا ہوں، ادھر ہی رہنا ہے جیسے دوسرے پاکستانی ویزہ لے کر جاتے ہیں ہم بھی جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی کانگریس میں پاکستان کے بارے میں پیش ہونے والی قرار داد کا آئی ایم ایف کے پروگرام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، آئم ایم ایف حکام اور دورہ امریکا کے دوران ملاقاتوں میں ہونیوالی گفتگو تسلی بخش ہے، یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا جو تین سال کا ہوگا۔