مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کل 11:30 بجے تک ملتوی کر دی گئی، فائل فوٹو
مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت کل 11:30 بجے تک ملتوی کر دی گئی، فائل فوٹو

کاش میرا چیف جسٹس جیسادماغ ہوتا،جسٹس منصور علی شاہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آرٹیکل 51کی تشریح کرتے وقت اتنے دن گزر گئے، کیا کچھ مشکل ہے سمجھنے میں؟آئین کیسے بنا کیوں بنا، عدالت نے تبدیل نہیں کرنا،میرے سامنے جو آئین کا پیٹرن آئے گا اسی طرح دیکھوں گا ناں،اتنا وقت لگا رہے ہیں، کون سا مشکل کام ہے، عدالت نے آئین پرچلنا ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کاش میرا چیف جسٹس جیسادماغ ہوتا،پڑھتے ہی سب کچھ سمجھ جاتا لیکن میں عام آدمی ہوں۔

سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت مختصر وقفے کے بعددوبارہ شروع ہوئی،چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،اٹارنی جنرل منصور اعوان نے سپریم کورٹ کو سینیٹ، قومی اسمبلی میں ووٹنگ کا طریقہ کار بتایا،اٹارنی جنرل نے کہاکہ سیاسی جماعت ہی ووٹ حاصل کرکے مخصوص نشستوں کیلئے اہل ہوتی ہیں،اسمبلیوں کی نشستیں جنرل انتخابات اور پھر مخصوص نشستوں سے مکمل کی جاتی ہیں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ مجھے جو سمجھ آیا سیاسی جماعت کو کتنی مخصوص نشستیں ملیں؟آزادامیدواروں کی حیثیت کسی سے کم نہیں، کسی بھی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آرٹیکل 51کی تشریح کرتے وقت اتنے دن گزر گئے، کیا کچھ مشکل ہے سمجھنے میں؟آئین کیسے بنا کیوں بنا، عدالت نے تبدیل نہیں کرنا،میرے سامنے جو آئین کا پیٹرن آئے گا اسی طرح دیکھوں گا ناں،اتنا وقت لگا رہے ہیں، کون سا مشکل کام ہے، عدالت نے آئین پرچلنا ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کاش میرا چیف جسٹس جیسادماغ ہوتا،پڑھتے ہی سب کچھ سمجھ جاتا لیکن میں عام آدمی ہوں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آئین لوگوں کیلئے بنائے جاتے ہیں، وکلا اور ججز کیلیے نہیں،آئین لوگوں کی پراپرٹی ہے،آئین ایسے بنایا جاتا تاکہ میٹرک کا طالب علم بھی سمجھ جائے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کمزور ججز کو بھی ساتھ لے کر چلیں ناں،جسٹس منصور علی شاہ کے جملے پر قہقہے لگ گئے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ عدالت چاہتی ہے جس سیاسی جماعت کا جو حق ہے اس ملے،عدالت چاہتی ہے کسی کو کم زیادہ سیٹیں نہ چلی جائیں،چیف جسٹس نے کہاکہ حق کیا ہے؟ سپریم کورٹ نے آئین کو دیکھنا ہے،جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ فارمولا تو الیکشن کمیشن کے ہاتھ میں ہے،جس کو الیکشن کمیشن چاہے آزادامیدوار بنا دے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا الیکشن کمیشن کافیصلہ آزادامیدواروں نے چیلنج کیا؟کیا ہمارے سامنے کوئی آزادامیدوار آیا؟اٹارنی جنرل نے کہاکہ سنی اتحاد کونسل کہتی آزادامیدوار شامل ہونا چاہتے ہیں،سنی اتحاد کونسل کہتی ہے سنی اتحاد مخصوص نشستیں حاصل کرنے کی اہل ہے۔