کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ایک سے 15 گریڈ تک نوکریاں مقامی افراد کو ملنی چاہئیں۔
کراچی میں فاروق ستار سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں 56 ہزار سرکاری نوکریوں کو کالعدم قرار دیا، عدالت نے تعصب اور نسل پرستی کی بنیاد پر دی گئی نوکریوں کی بندر بانٹ کو روکا، ہم سندھ ہائیکورٹ کے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھٹو کی نسل پرست حکومت نے کوٹہ سسٹم نافذ کرکے تقسیم کی بنیاد ڈالی، 50 سال میں انصاف سے محرومی کی پوری تاریخ ہے، کوٹہ سسٹم کی وجہ سے سندھ کو منزل تک پہنچنے سے روکا گیا، یہاں تک کہ کراچی کے لوگوں نے سرکاری نوکری کے لیے اپلائی کرنا ہی چھوڑدیا، قانون کہتا ہے کہ ایک سے 15 گریڈ تک نوکریاں گلی محلوں کے مقامی افراد کو ملنی چاہئیں۔
خالد مقبول نے کہا کہ جعلی ڈومیسائل بنوا کر سندھ کے شہری علاقوں کی 80 فیصد نوکریاں ہڑپ کی گئیں، کراچی، حیدرآباد، سکھر کا مجموعی نوکریوں میں 40 فیصد حصہ تھا جس بھی عمل نہیں ہوا، ان کی نوکریوں پر قبضہ کیا گیا، اس کوٹہ سسٹم پر بھی عمل نہیں ہورہا، سپریم کورٹ اس پر ازخود نوٹس لے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ کوٹہ سسٹم کا مقصد تھا کراچی، حیدر آباد اور سکھر کے نوجوانوں پر تعلیم اور سرکاری ملازمتوں کے راستے بند کیے جائیں، سندھ میں بسنے والی قوموں میں خلیج پیدا کی جائے۔