سابق بھارتی کرکٹر و کمنٹیٹر آکاش چوپڑا نے قومی ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق کو بال ٹیمپرنگ اور ریورس سوئنگ سے متعلق دیئے گئے بیان پر چیلنج کردیا۔
اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے سابق بھارتی کرکٹر و کمنٹیٹر آکاش چوپڑا نے کہا کہ انضمام الحق بتائیں کیا پاکستانی بالرز مبینہ طور کس طرح ریورس سوئنگ کرتے تھے؟ یا پھر تسلیم کریں کہ گیند کو سوئنگ کرنے کیلئے ٹیمپرنگ کرتے تھے؟۔
آکاش چوپڑا نے مزید کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ امپائروں کو چوکنا رہنا چاہیے کیونکہ گیند کے ساتھ کچھ کیا جا رہا تھا، اور اسے تیار کیا جا رہا تھا، یعنی آپ یہ کہنے کی کوشش کررہے ہیں کہ جب آپ کے اچھے بالرز ایسا کرتے تھے تو گیند کو تیار کرتے تھے اور ایسا کرنے کیلئے آپ یا تو گیند کھرچتے، کچھ لگاتے، یا کوئی ایسا کام کرتے تھے جو امپائرز کی نظروں سے بچ گیا۔
قبل ازیں ٹی20 ورلڈکپ کے دوران بھارت اور آسٹریلیا کے میچ میں سابق کپتان انضمام الحق نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میچ کے 15ویں اوور میں ارشدیپ سنگھ نے گیند کو ریورس سوئنگ کررہے تھے، نئی گیند اتنی جلدی ریورس نہیں ہوتی، اس کا مطلب ہے کہ گیند 12 ویں یا 13ویں اوور تک ریورس سوئنگ کیلئے تیار تھی امپائرز کو ان چیزوں کو آنکھیں کھلی رکھنی ہوں گی۔
انضمام کا مزید کہنا تھا کہ اگر ارشدیپ 15ویں اوور میں گیند ریورس کررہے ہیں تو اسکا مطلب صاف ہے کہ بال کیساتھ چھیڑخانی کی گئی تھی۔
اس بیان پر روہت شرما نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں کیا جواب دوں؟ اگر آپ شدید گرمی میں کھیل رہے ہیں اور پچز خشک ہیں تو گیند خود ریورس ہونا شروع جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تمام ٹیموں کو ریورس سوئنگ مل رہا ہے، صرف ہمارے لیے تھوڑی ہورہی ہے، کبھی کبھی اپنا دماغ کھولنا ضروری ہوتا ہے، آپ کو سمجھنا ہوگا کہ ہم کہاں کھیل رہے ہیں ہم انگلینڈ یا آسٹریلیا میں نہیں کھیل رہے ہیں۔
جس پر انضمام الحق نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ روہت شرما مجھے سیکھانے کی کوشش نہ کریں کہ گیند کب، کیسے اور کس پچ پر سوئنگ ہوتی ہے؟۔ میں نے امپائرز کو انکھیں کھلی رکھنے کا مشورہ دیا تھا۔
انہوں نے اپنی بات کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹر نے میری بات پر غلط سوال کیا، میں آسٹریلیا کیخلاف میچ میں نشاندہی کی تھی کہ بال اتنی جلدی ریورس سوئنگ ہورہی ہے کیسے؟ جس پر روہت نے مانا ہے کہ ہماری ٹیم سمیت دیگر ٹیمز بھی ریورس سوئنگ کررہی ہیں، اسکا مطلب یہ ہے کہ آن فیلڈ اور تھرڈ امپائرز کو آنکھیں اور دماغ دونوں کھلے رکھنے کی ضرورت ہے۔