پشاور: قومی کرکٹ ٹیم کی ٹی ٹوینٹی ورلڈکپ میں شرمناک کارکردگی کے بعد اوپننگ بیٹسمین محمد رضوان نے مؤقف دیا کہ تنقید کا سامنا جو نہیں کر سکتے، وہ کامیاب نہیں ہو سکتے ، لوگ جوبھی کہیں ہمیں اس کی پرواہ نہیں ہے ، ہمیں ہر وقت تنقید کیلئے تیار رہنا چاہیے ، دنیا میں جتنے بھی کامیاب لوگ ہیں ، ان کو پہلے بیوقوف کہا جاتاہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد رضوان کا کہناتھا کہ موجودہ چیئرمین پی سی بی کافی ہارڈ ورکر ہیں ، ٹیم میں کس کھلاڑی کو رکھنا ہے کسے نہیں یہ چیئرمین پی سی بی کا حق ہے ، ٹیم کے ہارنے کی بہت سی وجوہات ہیں، ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کی وجہ بہت سی کمزوریاں ہوتی ہیں، جب ٹیم ہارتی ہے تو یہ نہیں کہہ سکتے کہ بیٹنگ اور بولنگ مضبوط تھی ،تنقید کا سامنا جو نہیں کر سکتے، وہ کامیاب نہیں ہو سکتے ، لوگ جوبھی کہیں ہمیں اس کی پرواہ نہیں، انسا ن کے ہاتھ میں صرف محنت اور ہمت ہے، ہم پر لوگوں کی تنقید جائز ہے ، جب ٹیم ہارتی ہے تو بہت سی جگہ غلطی ہوتی ہے ۔ پر ہونے والی تنقید غلط نہیں ، ہم قوم کی امیدوں پر پورا نہیں ا تر سکے ، شکست کے بعد ہم تنقید کے مستحق ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ ہمیں ہر وقت تنقید کیلئے تیار رہنا چاہیے ، دنیا میں جتنے بھی کامیاب لوگ ہیں ، ان کو پہلے بیوقوف کہا جاتاہے، کامیاب شخص جو بھی کام کرتاہے تو وہ شروع میں عجیب و غریب ہی لگتا ہے، ہمیں لوگوں کو نہیں دیکھنا کہ لوگ کیا کہہ رہے ہیں ہمیں خود کو دیکھنا ہے کہ ملک کیلیے کیا کرسکتے ہیں، طاقت صحیح سمت میں استعمال کریں تو ہمیں کوئی نہیں روک سکتا، ورلڈ کپ ٹی ٹونٹی میں ہمیں بھی مایوسی ہوئی ،جو تنقید ہم پر ہو رہی ہے ہم اس کے حقدار ہیں، ٹیم میں تعصب کی باتیں ٹھیک نہیں ، سبز پرچم کیلیے سب کھیلتے ہیں، بری پرفارمنس کے بعد تنقید کیلیے تیار ہیں۔
محمد رضوان کا کہناتھا کہ کبھی ہم سے فنش نہیں ہوتا، کبھی ڈیتھ باؤلنگ اچھی نہیں ہوتی، کبھی ہمارا پاور پلے اچھا نہیں جاتا، کبھی پاور پلے باؤلنگ اچھی نہیں ہوتی، ہم اس طرح کھیل پائے جیسی امید تھی ،غصے میں کہا گیا کہ ٹیم میں سیاست ہو رہی ہے، ہم ایونٹ نہیں جیت پائے لیکن فائنل بھی کھیل چکے ہیں، افغانستان کے کھلاڑی اس وقت سخت محنت کر رہے ہیں، اس ورلڈ کپ میں افغانستان کرکٹ ٹیم بہت اچھا کھیلی، آپریشن ہوتے رہتے ہیں، انسان بیمار ہوتا ہے تو آپریشن ہوتا ہے، چیئرمین پی سی بی سخت محنت کرنے والے انسان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم کی سرجری ضروری ہے، یہ سرجری ہر بڑے ایونٹ کے بعد ہوتی ہے ، چیئرمین پی سی بی کو اس سرجری کا حق ہے، ٹیم میں جو بہترین ہیں وہ نکالیں گے، جو کمی بیشی کرنا ہوگی وہ کریں گے ۔