پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا ہے کہ ٹی20 ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کا سینٹرل کنٹریکٹ میں پوسٹ مارٹم کیا جائے گا جبکہ پی سی کے اندر معاملات بہتر کرنا بھی چیلنج ہے۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نےصحافیوں سےغیررسمی گفتگومیں کہاسلیکشن میں غلط فیصلےہوئےذمہ داروں کااحتساب ہوگا،بابراعظم کوکپتانی سےہٹانےکافیصلہ ابھی نہیں ہوا، بابرسےخامیاں ہوئیں، جلدبازی،غصےمیں کئےجانیوالےفیصلےنقصان دہ ہوتےہیں۔
محسن نقوی نےکہا جلد پتہ چل جائےگا،سلیکشن کمیٹی میں کون رہےگا؟،کھیل کی بہتری کیلئےسابق کرکٹرز سےرابطےمیں ہوں،وہ سابق کرکٹرزنظام سنبھالیں گے جن کی روزی روٹی ٹی وی چینلز نہیں۔
سینٹرل کنٹریکٹ میں پوسٹ مارٹم ہوگا،کھلاڑیوں کو تمام فٹنس ٹیسٹ دینا ہوں گے،بنگلادیش سیریزسے پہلےلیگ کیلئے این اوسی نہیں ملیں گے،ٹیم میں سلیکشن کیلئے انٹرنیشنل کرکٹرزکو بھی ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنا ہوگی، جس کی میزبانی کراچی،راولپنڈی اورملتان اسٹیڈیم کریں گے۔
شان مسعود سے کرکٹ کی بہتری پر بات ہوئی،ایف آئی اے حارث رؤف سے بدتمیزی کرنے والوں کی منتظر ہے،پی سی بی میں آوے کا آوا بگڑا ہوا ہے،قومی ٹیم کی کارکردگی میں بہتری لانا سب سے بڑا ٹارگٹ ہے۔
پی سی بی نہ ٹویٹر پر چلتا ہےنہ چلے گا،میرے خلاف جتنی چاہے مہم چلائیں فرق نہیں پڑتا،دباؤ میں آنےکی بجائے گھر جانا بہتر سمجھوں گا۔
لاہور میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا ہے کہ لوگ سرجری کا پوچھ رہے ہیں، کبھی کوئی فیصلہ غصہ میں نہیں کرتے، جلد بازی کے فیصلے اکثر نقصان دہ ہوتے ہیں۔
محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے رپورٹ جمع کروا دی ہے، رپورٹ میں انہوں نے ورلڈ کپ میں کارکردگی سے متعلق تفصیلی بتایا ہے، گیری کرسٹن اور اظہر محمود کو بات چیت کے لیے بلا لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق کرکٹرز سے رابطے میں ہوں، کرکٹ کی بہتری کے لیے مشورے لے رہے ہیں، ان سابق کرکٹرز کے ساتھ رابطے میں ہوں جو کرکٹ کو بہتر کرنا جانتے ہیں، وہ سابق کرکٹرز معاملات دیکھیں گے جن کی روزی روٹی مختلف ٹی وی چینلز پر بولنا نہیں ہے۔
چیئرمین پی سی بی کا کہنا ہے کہ ایک سابق کرکٹر نے بڑی محنت سے بہتری کے لیے تفصیلی رپورٹ دی ہے، مجھے آئے ہوئے 4 مہینے ہوئے ہیں یہاں بہت کچھ ٹھیک ہونے والا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ سوشل میڈیا پوسٹس دیکھ کر فیصلے کرتا ہوں نہ کروں گا، پی سی بی سوشل میڈیا پوسٹس سے نہ چل رہا ہے اور نہ چلنے دوں گا، دن میں پی سی بی یا میرے خلاف چار چار پوسٹس کریں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
ان کا کہنا ہے کہ سب سے بڑا ٹارگٹ یہ ہے کہ قومی ٹیم کی منفی کارکردگی کو بہتر کیسے بنایا جائے، جس دن میں پریشر میں آیا بہتر سمجھوں کہ گھر چلا جاؤں، کرکٹ اور پی سی بی کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحمل کے ساتھ چیزوں کو دیکھ رہے ہیں، پی سی بی کے اندر معاملات کو بہتر کرنا بھی ایک چیلنج ہے، پی سی بی کے اندر لوگ دکھاتے کچھ ہیں اور گراؤنڈ میں سچائی کچھ اور ہوتی ہے۔