اصلاح پسند مسعود پزشکیان ایران کے نئے صدر منتخب

 

ایران(اُمت نیوز)ایرانی الیکشن کمیشن نے کہاہے کہ صدارتی انتخابات میں مسعود پزشکیان کامیاب ہوگئے ۔
ایران میں صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے نتائج کے مطابق اصلاح پسند امیدوار مسعود پزشکیان نے اپنے حریف اور سخت گیر رہنما سعید جلیلی پر باآسانی فتح حاصل کرلی ۔

ایرانی الیکشن ہیڈکوارٹر کی جانب سے صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے کے نتائج کا اعلان کیا گیا ہے جس کے مطابق 3 کروڑ افراد نے الیکشن میں ووٹ ڈالے جن میں سے ایک کروڑ 63 لاکھ سے زیادہ افراد نے مسعود پزشکیان کو ووٹ دیا۔

سعید جلیلی کو ایک کروڑ 35 لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کرسکے ، یوں الیکشن کے دوسرے مرحلے کے دوران ووٹر ٹرن آؤٹ 49 فیصد رہا۔

مسعود پزیشکیان نے 28 لاکھ ووٹوں سے سعید جلیلی کو شکست دی ہے۔

ایران میں گزشتہ روز نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے گئے ، صبح 8 بجے سے شروع ہونیوالی ووٹنگ رات 12 بجے تک جاری رہی، انتظامیہ کو پولنگ اسٹیشنز میں ووٹرز کےرش کی وجہ سے پولنگ کا وقت تین بار بڑھانا پڑا ۔

پہلے صدارتی انتخابی مرحلے میں مسعود پزیشکیان کو 42.4 فیصد ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے قریب ترین حریف امیدوار قدامت پسند سیاسی رہنما سعید جلیلی تھے، جنہیں 38.6 فیصد تائید حاصل ہوئی تھی۔

ایران کے سخت گیر اور قدامت پسند حلقوں سے علیحدہ وہ ایک ایسے رہنما ہیں جو ملک کے اندرونی اور بیرونی محاذ پرمختلف حکمت عملی اپنانے کا ارداہ رکھتے ہیں، 70 سالہ مسعود پزشکیان ایران کے علاقے ماہ آباد میں پیدا ہوئے۔

ارمیا میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، انھوں نے ایران کے اسلامی انقلاب سے پہلے تبریز یونیورسٹی سے طب کی تعلیم حاصل کی۔

وہ ایک ہارٹ سرجن ہیں اور سابق وزیر صحت بھی رہ چکے ہیں، وہ پانچ بار ایران کی پارلیمنٹ کے رکن اور ایک بار اس کے نائب صدر بھی رہ چکے ہیں۔

انتخابی مہم کے دوران مسعود پزشکیان کے وعدے سماجی انصاف، متوازن ترقی اور اصلاحات پر مرکوز رہے، انہیں عوامی سطح پر دو سابق اصلاح پسند صدور کی حمایت بھی حاصل ہے جن میں حسن روحانی اور محمد خاتمی شامل ہیں، سابق وزیر خزانہ جواد ظریف بھی ان کے حامیوں میں شامل ہیں۔

مسعود پزشکیان خواتین کو حجاب پہننے پر مجبور کرنے والی ایران کی اخلاقی پولیس کو ’غیر اخلاقی‘ قرار دے چکے ہیں، ایران میں خواتین کی ایک بڑی تعداد ان قوانین کی کھل کر خلاف ورزی کرتی ہے۔\\

انتخابات میں مسعود پزشکیان نے وعدہ کیا ہے کہ وہ مغرب سے تعلقات میں بہتری کیساتھ ساتھ جوہری مذاکرات کو بحال کریں گے تاکہ ملک کی معیشت کو کمزور کرنے والی عالمی پابندیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

انہوں نے انتخابی مہم میں عوام سے یہ وعدہ بھی کیا کہ وہ ایک شفاف معاشی نظام تشکیل دے کر اور بدعنوانی ختم کرتے ہوئے اقتصادی ترقی کے لیے بنیاد فراہم کریں گے۔

انھوں نے اپنی انتخابی مہم میں صحت کے نظام میں اصلاحات، طبی خدمات کے معیار کو بہتر بنانا اور علاج کے اخراجات کو کم کرنا سمیت ملک میں تعلیمی حالات کو بہتر کرنے اور سکولوں اور یونیورسٹیوں کے معیار کو بڑھانے کے وعدے بھی کیے ہیں۔