پیرس(اُمت نیوز) فرانس کے پارلیمانی انتخابات میں معلق پارلیمنٹ وجود میں آنے کے امکانات پیدا ہوئے جہاں بائیں بازو کے اتحاد نیشنل پاپولر فرنٹ (این ایف پی) نے غیرمتوقع طور پر دائیں بازو کی جماعت نیشنل ریلی (آر این) کے حکومت بنانے کے خواب چکنا چور کردیے ہیں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے انتخابات کے نتیجے میں پولز اور سرویز کے برخلاف ایک معلق پارلیمنٹ وجود میں آرہی ہے جہاں کوئی اکثریتی جماعت اکیلے حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی۔
فرانس کی دائیں بازو کی جماعتوں کے لیے انتخابی نتائج سے بڑا دھچکا لگا کیونکہ سرویز میں ان کی باآسانی جیت کی پیش گوئی کی گئی تھی تاہم بائیں بازو اور مرکز پسند کے امیدواروں نے مختلف حلقوں میں اتحاد کی بدولت آر این مخالف ووٹ کو یکجا کرکے پیش گوئیاں غلط ثابت کردیں۔
رپورٹ کے مطابق انتخابی نتائج سے فرانسیسی پارلیمنٹ تین بڑے پارلیمانی گروپس میں تقسیم ہوگی جو ایک دوسرے سے مختلف نظریات کے حامل ہیں اور سب کے مل کر کام کرنے کی کوئی روایت موجود نہیں ہے۔
صدر ایمانوئیل میکرون کو بھی انتخابی نتائج سے بڑا دھچکا لگا ہے جنہوں نے گزشتہ ماہ یورپی پارلیمنٹ میں اپنے حامیوں کی شکست کے بعد ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کردیا تھا۔
فرانسیسی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق بائیں بازو کی اتحادی جماعتیں سوشلست اور گرینز کے اتحاد این ایف پی کو برتری حاصل ہے اور انہیں مجموعی طور پر 577 نشستوں میں سے 172 سے 215 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔
صدر ایمانوئیل میکرون کے وفاق پسند اتحاد کو 150 سے 180 نشستوں کے ساتھ دوسری پوزیشن اور ابتدائی طور پر انتخابی جیتنے کے لیے فیورٹ قرار دی جانے والی آر این 115 سے 155 سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے گی۔
ابتدائی نتائج کے تحت جاری کی گئیں پیش گوئی کے بعد بائیں بازو کے اتحاد کے حامی دارالحکومت پیرس میں جمع ہوئے اور گرینز ہیڈکوارٹرز میں جشن منانا شروع کردیا۔
مراکشی نژاد فرانسیسی 34 سالہ ڈاکٹر حفصہ ہیشاد نے کہا کہ مجھے اطمینان ہے، بطور فرانسیسی-مراکشی ڈاکٹر سمجھتی تھی کہ جس طرح انتہائی دائیں بازو اپنے رویے کا اظہار کر رہے تھے وہ پاگل پن تھا۔
دوسری جانب آر این پارٹی کے مرکز میں خاموشی چھائی ہوئی ہے اور پارٹی کے نوجوان اراکین نتائج چیک کرتے نظر آئے۔
فرانس کی پارلیمنٹ کی 577 نشستوں میں سادہ اکثریت کے لیے 289 نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ حکومت بنائی جائے اور فرانس کے آئین کے تحت صدر انہیں حکومت بنانے کی دعوت نہیں دے پائیں گے تاہم وہ ایوان میں سب سے بڑا گروپ ہیں لیکن تاحال واضح نہیں ہے کہ کون سا اتحاد مطلوبہ نمبر پورا کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔