اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے جو درخواست کی وہ تسلیم نہیں کی گئی، ایک نیا فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں آگیا ہے جو انہوں نے آج تک کلیم ہی نہیں کیا یہ آئین کو دوبارہ لکھنے کی کوشش ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ عدالت کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہونا چاہے اور ہوتا ہوا نظر آنا چاہے، عدالتی فیصلے عام فہم ہونے چاہئیں اور سمجھ میں آئیں، عام آدمی کو ان فیصلوں سے تحفظ کا احساس ہو کہ عدالتیں انصاف کررہی ہیں ایسے فیصلے جو سمجھ سے بالاتر ہوں جو ابہام پیدا کریں وہ فیصلے ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو فریق عدالت کے سامنے ہو اور جو ریلیف مانگا جارہا ہو اس پر فیصلہ ہونا چاہیے ایسے فیصلوں کے نتائج انتہائی افسوس ناک اور ملک و قوم کے خلاف ہوتے ہیں، ایک فیصلہ آیا تھا جس میں ملک و قوم اور آئین کے فیصلوں کو کرنے کا اختیار دیدیا گیا تھا اس فیصلے کو قوم نے برسوں بھگتا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سنی اتحاد کونسل کے حق میں نہیں آیا، سنی اتحاد کونسل نے جو درخواست کی وہ تسلیم نہیں کی گئی، ایک نیا فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں آگیا ہے جو انہوں نے آج تک کلیم ہی نہیں کیا یہ آئین کو دوبارہ لکھنے کی کوشش کی گئی ہے عدالت عظمی کا احترام ہے لیکن انہوں نے جو حلف اٹھایا وہ آئین کے تحفظ کا حلف ہے آئین کو دوبارہ سے لکھنا میری سمجھ کے مطابق تحفظ سے میل نہیں کھاتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کا فیصلہ آرٹیکل 63 سے متعلق بھی آیا تھا جس پر تمام قانون دانوں نے کہا یہ آئین کو دوبارہ لکھنے کی کوشش ہے۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ ایسے عدالتی فیصلے جو ابہام پیدا کریں وہ ملک وقوم کے مفاد میں نہیں ہوتے، اگرانصاف بن مانگےدیا جائےتوایسےفیصلوں کےاثرات انتہائی افسوس ناک ہے، عدالت کا فیصلہ انصاف پر مبنی ہونا چاہیے۔
مشیر وزیر اعظم کا کہنا تھا ہمیں عدالت عظمیٰ کا بے پناہ احترام ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل تو بنتی ہے،یہ فیصلہ آئین و قانون کے تقاضے کو پورا نہیں کرتا۔