چیف الیکشن کمشنر اور ممبران پر آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے مطالبے کا کوئی جواز نہیں، فائل فوٹو
چیف الیکشن کمشنر اور ممبران پر آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے مطالبے کا کوئی جواز نہیں، فائل فوٹو

تحریک انصاف پر پابندی کا فیصلہ، پی ٹی آئی کا موقف بھی آ گیا

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ان کی جماعت پر پابندی سپریم کورٹ سمیت کوئی عدالت تسلیم نہیں کرے گی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سیاسی انتقامی کارروائیوں کا فوری نوٹس لے ، مجھے لگتا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کو نشستیں واپس ملیں گی مگر پی ٹی آئی کو نشستیں واپس دے کر سپریم کورٹ نے سرپرائز دیا ۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی چھوڑ کر دوسری پارٹیوں میں شامل ہونے والوں کی سیاست ختم ہو جائے گی عمران خان نے مولانا فضل الرحمان سمیت کسی بھی پارٹی سے مل کر حکومت بنانے سے انکار کر دیا ، عمران خان کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ دوبارہ الیکشن کروائیں یا مکمل مینڈیٹ واپس کریں۔

ان کاکہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی اب چند دنوں کی بات ہے ، نظر ثانی درخواست دائر کرنا حکومت کا حق ہے لیکن فیصلہ پر عمل ہر صورت ہوگا ، پی ٹی آئی چھوڑ کر جانیوالوں کی سیاست ختم ہو جائیگی۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس پابندی لگانے کی کوئی آپشن نہیں  ہے، پابندی لگانا آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہوگی اور دہشتگرد پارٹی پر بھی پابندی کیلئے سپریم کورٹ جانا پڑتا ہے،  یہ کس آئین اور کس قانون کے تحت آرٹیکل 6 لگا رہے ہیں ؟ میرے پاس افسوس کے علاوہ کوئی الفاط نہیں ہیں۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ تمام ممبران نے نظریہ کی بنیاد پر پی ٹی آئی کو جوائن کیا ہے، جب تک سپریم کورٹ نہیں مانے گی تب تک پابندی نہیں لگ سکتی ، الیکشن کمیشن کو ہر صورت سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنا ہے، چیف الیکشن کمشنر اور ممبران پر آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے مطالبے کا کوئی جواز نہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ازخود مستعفی ہوں، اگر چیف الیکشن کمشنر اور ممبران مستعفی نہ ہوئے تو سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کریں گے

بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ آرٹیکل 6کا مقدمہ نہیں بن سکتا،آرٹیکل 6کی بات کرنے والوں نے شاید قانون نہیں پڑھا،ان کاکہناتھا کہ پارلیمنٹ میں بنائے گئے قانون کو بھی عدلیہ کہتی ہے کہ خلاف آئین ہے کیا ان پر اراکین پر آرٹیکل 6لگے گا؟

بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آ گیا ہے وہ اب تبدیل نہیں ہوگا، قانون میں ایسی کوئی اجازت نہیں کہ حکومت کو کوئی پارٹی پسند نہ ہو تو وہ اس پر پابندی لگا دے،انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں پر پابندی کے فیصلے ہمیشہ آمروں نے کیے ہیں کسی جمہوری حکومت نے نہیں کیے۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ پاکستان میں ایسی کوئی سیاسی جماعت نہیں جو دہشتگردی میں ملوث ہو، حکومت توشہ خانہ کا ایک اور کیس لے آئی ہے،بانی پی ٹی آئی کے خلاف سارے کیسز ختم ہو جائیں گے۔

بعد ازاں پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہم انہیں ہر سطح پر دیکھ لیں گے، عوامی سطح پر اور عدالتی سطح پر بھی دیکھ لیں گے، یہ جانتے ہیں ان کا فراڈ منظرعام پر آنے والا ہے، ہم فراڈ کے چھپانے پر ان کا ساتھ نہیں دیں گے۔

سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ بے وقوفانہ بات ہے یہ کہنا کہ پی ٹی آئی ملکی سالمیت کے خلاف چل رہی ہے ، ان کا ارادہ صرف عوام کی آواز اور جمہوریت کو ختم کرنا ہے، ہمارا خیال نہیں تھا کہ یہ اتنے بے وقوف ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹے، ہم پارلیمان میں بیٹھے ہیں، کمیٹی میں ہیں، ہر سطح پر بات ہورہی ہے، بیک ڈور بات چیت کے حوالے سے میں کچھ نہیں کہہ سکتا یہ تو فرنٹ ڈور سے ہمارے ساتھ یہ کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ  حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی لگانے کیلئے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے ۔