فائل فوٹو
فائل فوٹو

پورے پاکستان کو اجازت دے دیتے ہیں ،عمران خان سے مل لیں، جج

اسلام آباد: بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلیے درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسارکیا  کہ کیا الیکشن ایکٹ کے مطابق کوئی سزایافتہ شخص پارٹی عہدہ رکھ سکتا ہے؟کیا کسی قیدی کے ساتھ سیاسی معاملات پر مشاورت ہو سکتی ہے،ایسے تو پھر پورے پاکستان کو اجازت دے دیتے ہیں کہ سب جائیں اور مل لیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں مخصوص نشستوں سے متعلق اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے کیس کی سماعت کی،وکیل اسد قیصر نے کہاکہ سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت دی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ آپ کو پھر سپریم کورٹ میں متفرق درخواست کرنی چاہئے تھی،جسٹس اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن ایکٹ کے مطابق کوئی سزایافتہ شخص پارٹی عہدہ رکھ سکتا ہے؟کیا کسی قیدی کے ساتھ سیاسی معاملات پر مشاورت ہو سکتی ہے، عدالت نے استفسار کیاکہ اس وقت پارٹی چیئرمین کون ہے؟ کیاوہ جیل میں ہیں؟عتیق الرحمان ایڈووکیٹ نے کہاکہ اس وقت پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر ہیں اور وہ جیل میں نہیں ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ آپ کے چیئرمین جیل میں نہیں ہیں تو پھر ایک قیدی سے کیوں ملنا ہے،یہ درخواست تو بیرسٹر گوہر نے فائل کرنی تھی ناں،قیدی قیدی ہوتا ہے،وکیل نے کہاکہ میرے موکل چندملہی اقلیتی ونگ کے صدر ہیں، ان کی بانی سے ملاقات ضروری ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ جس سے آپ نے ملنا ہے وہ تو اس وقت نیب کسٹڈی میں ہے،وکیل نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی جسمانی ریمانڈ پر ہیں22جولائی تک، اس لئے مشاورت نہیں ہو رہی،وکیل درخواست گزار نے کہاکہ بحیثیت اقلیتی ونگ صدر میری ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق ملاقات ضروری ہے۔

دالت نے استفسار کیا کہ کیا اسد قیصر کا بھی اقلیتی ونگ سے تعلق ہے؟وکیل نے کہاکہ نہیں اسد قیصر کا تعلق اقلیت سے نہیں مگر وہ مرکزی رہنما ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ایسے تو پھر پورے پاکستان کو اجازت دے دیتے ہیں کہ سب جائیں اور مل لیں۔

عدالت نے اسد قیصر، لال چندملہی کی اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے درخواستوں پر اعتراضات دورکرکے کیس دوبارہ مقرر کرنے کی ہدایت کردی ۔