امریکا(اُمت نیوز)امریکی اخبار کے صحافی کو جاسوسی کا مجرم قرار دے کر روس میں 16 سال قید کی سزا سنادی گئی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکا، صحافی کے اہلخانہ اور اس کے ساتھ کام کرنے والے ملازمین نے صحافی ایون گیرشکووچ کے خفیہ مقدمے کی سماعت کو دھوکا قرار دیا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق روسی جج کا کہنا تھا کہ مقدمے کے دونوں فریقین کے پاس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے 15 دن ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل (WSJ) کے رپورٹر کو گزشتہ سال مارچ میں روسی شہر یکاترنبرگ میں رپورٹنگ کے حوالے سے سفر کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتار صحافی پر امریکا کی انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے لیے کام کرنے کا الزام لگایا گیا تھا جس کی خود صحافی اور امریکا نے بھی تردید کی تھی۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق 30 سال قبل ختم ہونے والی سرد جنگ کے بعد روس میں جاسوسی کے الزام میں کسی امریکی صحافی کو پہلی مرتبہ سزا ہوئی ہے۔
امریکی اخبار کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ یہ سزا ایون گیرشکووچ کے 478 دن جیل میں گزارنے کے بعد سامنے آئی، ہم ایون کی رہائی اور اس کے خاندان کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے، صحافت کوئی جرم نہیں ہے، صحافی کی رہا ئی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے روسی عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایون گیرشکووچ نے کوئی جرم نہیں کیا، روسی حکومت نے انہیں نشانہ بنایا کیونکہ وہ ایک صحافی اور امریکی ہے۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ صحافت کوئی جرم نہیں ہے، ہم روس اور دنیا بھر میں آزادیٔ صحافت کے لیے مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
جوبائیڈن کا مزید کہنا ہے کہ صحافت اور صحافیوں کو نشانہ بنانے والے افراد کے خلاف کھڑے رہیں گے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی جانب سے روس پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے امریکی صحافی کو دیگر ممالک میں قید روسی شہریوں کی رہائی کے لیے سزا سنائی ہے۔
امریکا کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے امریکی صحافی کو غیرملکی جیلوں میں قید روسی شہریوں کے تبادلے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔