لاہور: ایک پاور پلانٹ سے بجلی 750روپے فی یونٹ خریدنے کا انکشاف ہوا ہے۔
سابق وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے کہاکہ حکومت آئی پی پیز معاہدوں کی وجہ سے ایک پاور سےفی یونٹ 750روپے میں خرید رہی ہے،حکومت کول پاور پلانٹس سے فی یونٹ بجلی اوسطاً 200روپے میں خرید رہی ہے،سولر اور ونڈپاور پلانٹس سے فی یونٹ بجلی 50روپے زائد میں خریدی جارہی ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہاکہ حکومت ایک پلانٹ کو 15فیصد لوڈفیکٹر پر 140ارب روپے ادائیگی کررہی ہے،حکومت دوسرے پلانٹ کو17فیصد لوڈ فیکٹر پر 120ارب روپے ادا کررہی ہے،حکومت تیسرے پلانٹ کو 22فیصد لوڈ فیکٹر پر 100ارب روپے کی ادائیگی کررہی ہے،یہ صرف تین پلانٹس کیلئے 370ارب روپے بنتے ہیں،ساراسال 15فیصد لوڈفیکٹر پر چل رہے ہیں،یہ سب معاہدوں میں ’’کیپسٹی پیمنٹ‘‘کی اصطلاح کی وجہ سے ہے،نیتجے میں بجلی پیدا کئے بغیرآئی پی پیز کو بڑی صلاحیت کی ادائیگی ہوتی ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہاکہ آئی پی پیز کو 1.95ٹریلین روپے کی ادائیگیاں ہو چکی ہیں،آئی پی پیز کے بقایا 160ارب روپے کی تصدیق ہو رہی ہے۔
ان کاکہناتھا کہ آئی پی پیز کو صرف بجلی کے پیداوارکی رقم ادا کی جائے،آئی پی پیز کے ساتھ بھی دیگر کاروبار والا سلوک کیا جائے،گوہر اعجاز نے کہاکہ آئی پی پیز میں 52فیصد حکومت اور 28فیصد پاکستانی پرائیویٹ سیکٹر کے ہیں،اس لحاظ سے 80فیصد پلانٹس پاکستانیوں کی ملکیت ہیں،ہم 60روپے فی یونٹ کرپٹ معاہدوں کی وجہ سے ادا کرتے ہیں۔
صرف سستی ترین بجلی فراہم کرنے والوں سے بجلی خریدی جائے،سب کو اپنے ملک کو بچانے کیلئے 40خاندانوں کیساتھ ان معاہدوں کے خلاف اٹھنا چاہیے۔