ڈھاکا: بنگلا دیش میں طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا، سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹے پر بھرتی سے متعلق ہائیکورٹ کے حکم پرعملدرآمد روک دیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق بنگلادیش کی سپریم کورٹ میں کوٹا سسٹم بحالی کے خلاف سماعت ہوئی جس میں عدالت نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹوں پر ہائی کورٹ کے حکم پرعمل درآمد روک دیا۔
کوٹہ بحال کرنے کے ہائی کورٹ کے حکم کو مسترد کرتے ہوئے اپیلٹ ڈویژن نے کہا ہے کہ اب سے سرکاری ملازمتوں میں 93 فیصد بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔ باقی سات فیصد میں سے پانچ فیصد آزادی پسند کوٹہ، ایک فیصد اقلیتی کوٹہ اور ایک فیصد معذور یا تیسری جنس کا کوٹہ ہوگا۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے حکومت اگر چاہے تو اس کوٹہ کی شرح میں اضافہ یا کمی کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے حکومت سے اس سلسلے میں فوری طور پر نوٹیفکیشن جاری کرنے کا بھی کہا ہے۔
اٹارنی جنرل اے ایم امین الدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ “سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔”
اٹارنی جنرل نے مزید بتایا کہ فیصلے میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹے کو کم کرتے ہوئے سول سروس کی 5 فیصد ملازمتیں جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کے بچوں کے لیے اور 2 فیصد دیگر کیٹیگریز کے لیے مختص رہیں گی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش میں طلبا کی سرکاری ملازمتوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف مظاہروں میں 100 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور طلبا کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا گیا ہے۔
دوسری جانب طلبا تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ کوٹا سسٹم کو مکمل طور پر ختم کیا جائے۔یاد رہے گزشتہ ماہ ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کو بحال کیا تھا۔