لندن: برطانیہ کی اپیل کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو حکم دیا ہے کہ وہ 30جولائی 2024سے پہلے قانونی اخراجات کی مد میں ایم کیو ایم کے قائد اور بانی الطاف حسین کو 65000 پائونڈز (تقریباً 23333855روپے یا تقریباً 23.3 ملین روپے) ادا کرے۔
الطاف حسین نے ایم کیو ایم پاکستان میں اپنے سابق عقیدت مندوں کے خلاف اپیل کورٹ میں دو دن کی سماعت جیت لی جو اگست 2016 میں ان سے منحرف ہو گئے تھے۔الطاف حسین کی اپیل منظور کرنے اور ایم کیو ایم پاکستان کے حق میں پہلے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے تین ججوں کے متفقہ فیصلے کے بعد عدالت کے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق کورٹ آف اپیل سول ڈویژن نے ایم کیو ایم پی کو 65000 پائونڈز ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
عام طور پر، عدالتیں ہارنے والے فریق کو دعویداروں یا جیتنے والے فریق کو ایسی ادائیگی کرنے کا حکم دیتی ہیں جب مدعا علیہان کی طرف سے ایسی درخواستوں کی مخالفت کی جاتی ہے۔
عدالت نے الطاف حسین کو ان کے وکیل کے اکاﺅنٹ میں 77760پاو¿نڈز جاری کرنے کی بھی اجازت دے دی ہے، یہ رقم حسین کو پہلے جمع کرانے کو کہا گیا تھا جب سنگل بینچ کے جج نے ان کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔
ایم کیو ایم کے ترجمان مصطفیٰ عزیزآبادی نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ الطاف حسین جلد ہی ایم کیو ایم پاکستان کے خلاف دیوالیہ اور کمپنیوں کے جج کلائیو جونز کے سامنے مقدمے کی سماعت کے پہلے حصے کے دوران اٹھنے والے قانونی اخراجات کے لیے عدالت میں 100000 پائونڈز سے زائد کا دعویٰ دائر کریں گے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور کیس کے دعویدار سید امین الحق نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ وہ لندن میں اپنے وکیل کو عدالتی احکامات کی تعمیل کرنے کی ہدایت کریں گے۔
سابق وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ہم قانون کی حکمرانی کرنے والی جماعت ہیں، ہم عدالتی احکامات کی تعمیل کریں گے، ہم نے کیس دیوالیہ اور کمپنیوں کے جج کلائیو جونز کے سامنے واضح طور پر جیت لیا اور ہم دوبارہ جیتیں گے، ایم کیو ایم لندن ایسا ظاہر کر رہی ہے جیسے کیس ختم ہو گیا ہو۔