راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہاہے کہ15 جولائی صبح کے وقت دہشت گردوں نے بنوں میں حملہ کیا ، ہماری فوج نے بھر پور جواب دیا ، دھماکہ خیز مواد سے بھری گاڑی کینٹ کی دیوار سے ٹکرائی ،ہماری فوج نے انہیں انگیج کیا، گاڑی دیوار سے ٹکرانے سے ہمارے 8 جوان شہید ہوئے ، جب وہ پھیلے تو ہماری فوج کے جوانوں نے بڑی ہمت سے لڑتے ہوئے تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا ، سپاہی سبحان نے اپنے آپ کو جیتے جاگتے ہوئے گرنیڈ پر ڈال دیا تاکہ میرے ساتھی اور لوگ بچ جائیں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہناتھا کہ یہ دہشت گرد انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کی ،ان کی فائرنگ سے معصوم شہری بھی شہید ہوئے ، اگلے دن بنوں کے تاجروں نے امن مارچ کرنے کا مطالبہ کیا،امن مارچ میں منفی عناصر میں شامل ہوئے ، 1500 سے 2000 ہزار کے قریب اس سڑک سے گزرے جہاں پر بلاسٹ ہواتھا ، ریاست اور فوج کے بارے میں نعرے بازی اور پتھرائو کیا، اس میں کچھ مسلح لوگ شامل تھے ، انہوں نے فائرنگ کی ،جس سے لوگ زخمی ہوئے ، وہاں پر عارضی دیوار کی تعمیر جاری تھی ،انہوں نے اسے گرایا، راشن کے سرکاری گودام کو لوٹا گیا، جس طرح کہا جارہاہے کہ نہتے لوگوں پر فائرنگ کی جاتی تو وہ تسلی سے آٹے اور گھی کی بوریاں چوری کر رہے ہوتے ؟ اس واقعہ سے ایک کلومیٹر دور مرکزی مقام تھا وہاں پر بھی ہجوم پر مسلح افراد نے فائرنگ کی وہاں پر بھی جانی نقصان ہوا، فوج نے احکامات اور ایس او پیز کے مطابق رسپانس کیا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کا واقعہ ہوا تو مخصوص سیاسی گروہ نے یہ پراپیگنڈہ کرنا شروع کر دیا کہ فوج نے انہیں روکا کیوں نہیں ، ان کو گولی مار دیتے ، چونکہ انہوں نے گولی نہیں ماری اس لیے یہ ان کو خود لے کر آئے ، فوج کا سسٹم کلیئر ہے ، آفیسرز نے ایس او پیز کے مطابق ہی جواب دیا ۔فوجی تنصیبات پر کسی جگہ پر کوئی انتشاری ٹولہ آتا ہے تو پہلے اسے وارننگ دی جاتی ہے ، پھر اسے ہوائی فائر کر کے وارننگ دی جاتی ہے ،پھر وہ نہیں رکتا تو جس طرح اس کے ساتھ سلوک کرنا چاہیے وہ سلوک ہو گا۔ انہوں نے اس کے مطابق ہوائی فائرنگ کرکے وارننگ دی،میں نے کلپ منگوائے ہیں جس میں آپ دیکھ سکتے ہیں وہ کتنی آسانی سےآٹے کی بوریاں لے جارہے ہیں ۔
ان کا کہناتھا کہ قانونی اور عدالتی نظام ہے ، 9 مئی کرنے والوں کے سہولت کار، منصوبہ سازوں کو جب ان کو ڈھیل دے گا، ان کو کیفر کردار پر نہیں پہنچائیں گے تو ملک کے اندر انتشاراور فاشزم مزید پھیلےگا ، اس کے بعد احتجاج، قانون ، صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے ، فوج کی ذمہ داری تو نہیں ہے ، ایک ہجوم میں شر پسند عناصرشامل ہوتے ہیں اور لوگوں کو مارتے ہیں تو یہ ذمے داری صوبائی حکومت اور پولیس کی ہے ، ایک سیاسی جماعت اپنی صوبائی حکومت کے خلاف کس چیز کا احتجاج کروا رہی ہے ، یہ سمجھ نہیں آ رہی، احتجاج ہونا چاہیے ، بنوں کا واقعہ ہوا، اور واقعات ہیں، عوام کے جذبات اور غصہ ان دہشت گرد واقعات پر حق بجانب ہے ، بالکل ہونا چاہیے ، آپ امن مارچ کریں ،دہشت گردی کے خلاف کریں ۔