اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن اور دیگر ملزمان کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کردیا جبکہ عدالت نے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ سیدہ عروبہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
پی ٹی آئی کے گرفتار رہنما رؤف حسن کو ریمانڈ مکمل پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ پیش کیا گیا، پی ٹی آئی وکیل علی بخاری بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ ریکارڈ میں ریاست مخالف ویڈیوز کے ٹرانسکرپٹ لگائے گئے ہیں،مزید ریکوری کیلئے مزید 8دن کا جسمانی ریکارڈ درکار ہے،پیکا ایکٹ کے تحت 30دن کا ریمانڈ حاصل کر سکتے ہیں،جب تک ملزمان کی کسٹڈی نہیں ہوگی تو ہم انکوائری کیسے کریں گے۔
جج مرید عباس نے استفسار کیا رؤف حسن کا انڈیا سے ویزا یاٹکٹ بھی آیا ہے؟ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ جی رؤف حسن کا بھارت سے سفری ٹکٹ آیا ہے،جج مرید عباس نے استفسار کیا کہ رؤف حسن صاحب، آپ کبھی بھارت گئے ہیں؟راہول نامی بندے کے ساتھ آپ کی چیٹ ہے، اس کا اقرار کرتے ہیں؟
رؤف حسن نے کہاجی راہول یو کے میں رہتا ہے اس نے گیسٹ اسپیکر کے طور پر مجھے بحرین بلایا تھا،دسمبر 2023میں بحرین بلایا تھا،میں کنگ کالج لندن کا سینئر فیلو ہوں۔
پی ٹی آئی وکیل علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ کل ایک خاتون کو گرفتار کیا گیا،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ عروبہ پی ٹی آئی کے ایکس اکاؤنٹ کو ہینڈل کرتی ہیں،عروبہ نے ابھی اکاؤنٹس کو سرنڈر نہیں کیا، علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ خاتون ایک ملازم کے طور پر پی ٹی آءی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہینڈل کرتی ہے،ہاسٹل سے گرفتار کیا جو قانون کے خلاف ہے،ایف آئی اے سیدہ عروبہ کو نوٹس بھی کر سکتی تھی،ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ پیکا کی نئی ترامیم کے تحت گرفتاری کی جا سکتی ہے،علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہاکہ سارا کیس صرف موبائل فونز پر آ کر رک جاتا ہے،سب معمول فون ان کے پاس ہیں،جب موبائل فون ایف آئی کے پاس ہیں تو ملزمان کو چھوڑ دیا جائے اگر کچھ سامنے آتا تو عدالتیں موجود ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا ہوا ہے کہ موبائل فون اور لیپ ٹاپ واپس کر دیئے جائیں۔
رؤف حسن نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ جس مقدمے میں مجھے گرفتار کیا گیا وہ میرے دائرہ اختیار میں آتا ہی نہیں ، میری ذمہ داری الیکٹرانک میڈیا سے ڈیل کرنا ہے ،زلفی بخاری پی ٹی آئی کے لیے انٹرنیشنل میڈیا دیکھتے ہیں ،اس کیس میں جومجھ پر الزام لگائے گئے ہیں وہ بے بنیاد ہیں ۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹرنے کہاکہ فریڈم آف سپیچ میں بھی سب سے پہلے ریاست کو دیکھنا ہوتا ہے ، رؤف حسن نے کہا کہ میری سوشل میڈیا کی ذمہ داری نہیں ہے لیکن جو گرفتار ان کے ساتھ ان کے تعلقات ہیں ، جسمانی ریمانڈ لینے کی وجہ صرف یہی ہے کہ جن جن سے ان کا تعلق یہی بتا سکتے ہیں۔