ڈھاکا: بنگلادیش کے شہر جیسور میں مشتعل مظاہرین نے ایک ہوٹل کو آگ لگا دی جس کے نتیجے میں 24 افراد جاں بحق اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ہوٹل شیخ حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ کے جیسور شہر کے جنرل سیکریٹری شاہین چکلدار کا ہے۔ زیادہ تر اموات دھوئیں سے دم گھٹنے کے باعث ہوئیں۔
فائر بریگیڈ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے بتایا کہ ہوٹل میں آگ آتش گیر مادہ پھینکا گیا تھا جس سے خوفناک آگ بھڑک اُٹھی تھی۔ آگ پر12 گھنٹے میں قابو پایا گیا لیکن اس دوران پورے ہوٹل میں دھواں بھر گیا۔
ترجمان کے بقول 200 سے زائد افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جن میں سے 24 سے افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ 150 سے زائد زیر علاج ہیں۔ 25 سے زائد افراد کو بحفاظت نکالا گیا۔
متاثرین میں ایک انڈونیشیائی شہری بھی شامل ہے جب کہ ہوٹل کی تیسری منزل پر شراب خانے سے بھی کچھ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ ہجوم نے لوٹ مار بھی کی جن میں سے کچھ آگ میں پھنس گئے اور مر گئے۔
بنگلہ دیش میں منگل کو حکومت مخالف مظاہروں میں مرنے والوں کی تعداد 440 تک پہنچ گئی، شیخ حسینہ کے ملک سے فرار ہونے کے بعد مزید 100 اموات کی اطلاع ملی ہے۔
منگل کو ڈھاکہ میں صورتحال کافی حد تک پرسکون رہی۔ بسیں اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر تھی اور تاجر دکانیں کھول رہے تھے۔ سرکاری گاڑیاں دفاتر کی طرف جارہی تھیں۔
اس نے مزید کہا کہ بیٹری سے چلنے والے بہت سے رکشے سڑکوں پر کھڑے ہیں۔ بنگالی زبان کے روزنامہ پرتھم الو نے اطلاع دی ہے کہ پیر کو امتیازی سلوک کے خلاف طلبہ کی تحریک کے دوران ڈھاکہ سمیت ملک کے مختلف حصوں میں جھڑپوں میں کم از کم 109 افراد ہلاک ہوئے۔