لاہور(اُمت نیوز) پاورڈویژن اورپاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی کے حکام نے بجلی بلوں کے مارے عوام پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری کرلی۔
پی پی ایم سی کے حکام نے ٹرانسفارمرز پر بریکرز لگانے کیلئے ”ایسٹ پرفارمنس مانیٹرنگ سسٹم“ کے نام سے دس ڈسکوز سے 73 ارب روپے کامتنازع پلان منظورکروالیا۔
تفصیلات کے مطابق ملک کا پاورسیکٹر پہلے ہی آئی پی پیز اورکیپسٹی چارجزکے چکرمیں پھنسا ہوا ہے، بجلی کے بلز کے باعث عوام خون کے آنسو رو رہے ہیں، ایسے میں پاورڈویژن میں بیٹھے اعلیٰ افسران ذاتی مفادات کے لیے نت نئے منصوبے بنارہے ہیں جس کا تمام تر بوجھ غریب عوام کے کندھوں پر پڑے گا۔
اس پلان کو ”ایسٹ پرفارمنس مانیٹرنگ سسٹم“ کا نام دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دس ڈسکوز کے ایک لاکھ 35 ہزار 413 ٹرانسفارمرز پر بریکرز لگائے جائیں گے جو جی سی ایم ٹیکنالوجی کے تحت کام کرینگے، اس کے آپریشن کو کنٹرول کرنے کیلئے پورا نیٹ ورک بنایا جائیگا، چوری یااوور لوڈ ہونے کی صورت میں ٹرانسفارمر سے بجلی سپلائی منقطع کردی جائیگی۔
اس پلان کے تحت دس ڈسکوز 73 ارب کی لاگت سے سو کے وی کے 87 ہزارچھیانوے اور دوسو کے وی کے 47 ہزارتین سو سترہ ٹرانسفارمرز پر اے پی ایم ایس لگائیں گی جس کیلئے پاور ڈویژن نے ڈسکوز کے بورڈ کو کہا ہے کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک، ورلڈ بینک یا دیگر عالمی اداروں سے اس پروجیکٹ کیلئے انفرادی طور پر قرض لیں۔
پلان کے مطابق میپکو 11 ارب چار کروڑخرچ کرکے 23 ہزار چارسو پیسٹھ ٹرانسفارمرز پر سسٹم لگا ئے گا، لیسکو منصوبے پر 12 ارب 90 کروڑ سے 25 ہزار چھ سو پچھتر ٹرانسفارمز، فیسکو 7 ارب 80 کروڑ روپے سے 15 ہزار سات سو تین ٹرانسفارمرز پر بریکر لگائے گا۔
آئیسکو 2 ارب 40 کروڑ، حیسکو 3 ارب تیس کروڑ، سیپکو دو ارب 30 کروڑ، پیسکو 10 ارب 30 کروڑ، ٹیسکو 2 ارب چالیس کروڑ اور کیسکو پلان کے تحت 3 ارب 70 کروڑکی لاگت سے ٹرانسفارمز پر بریکر لگائے گا۔ پاور ڈویڑن نے پلان کا پی سی ون پلاننگ کمیشن کی ویب سائٹ پر لوڈ کرنے کیلئے 9 اگست کی ڈیڈ لائن دی ہے۔
ذرائع کے مطابق متعدد ڈسکوزکے افسران نے پلان کے ورکنگ پیپرزپر دستخط سے انکار کیا جن سے زبردستی دستخط کروائے گئے۔ڈسکوز کے افسران ورکنگ پیپرز پر دستخط کروانے پر پریشانی کا شکار ہیں۔ اس حوالے سے ڈسکوز کے افسران کا کہنا ہے کہ ٹرانسفارمرز پر عالمی اداروں سے قرض لے کر بریکرز کی تنصیب غیر موثر منصوبہ ہے۔ٹرانسفارمرز پر ایسٹ پرفارمنس مانیٹرنگ سسٹم کی تنصیب کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
افسران نے یہ بھی کہا کہ مبینہ طور پر پی پی ایم سی کے کنسلٹنٹ نے مقامی مینوفیکچررز کی ملی بھگت سے پلان بنایا۔قوم کے 73 ارب روپے غیر ضروری پروکیورمنٹ پر خرچ کیے جائیں گے۔ عالمی اداروں سے قرض لے کر لگائے گئے اس غیر موثر منصوبے کا سود بھی ڈسکوز اداکرینگی،جس کا بوجھ عوام کواٹھانا ہوگا۔
ڈسکوز کے افسران نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم اور وزیرتوانائی اس منصوبے کی تیاری اور دنوں میں ہی منظوری کروانے والے عناصر کیخلاف تحقیقات کروائیں کہ پاور سیکٹرکے بدترین معاشی حالات میں پی پی ایم سی کے کنسلٹنٹس ایسے منصوبے کیوں پنارہے ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں۔