محمد قاسم :
تحریک انصاف کی کے پی حکومت نے مستعفی وزیر شکیل احمد کے حق میں پوسٹ کرنے پر فوکل پرسن کو فارغ کردیا۔ جنید اکبر کی جگہ شاہد خٹک کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے۔
مالاکنڈ سے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے سابق وزیر شکیل احمد کے حق میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی۔ جبکہ پی ٹی آئی نے ممبران کی چھان بین شروع کر دی ہے اور مختلف محکموں سے اہم دستاویزات طلب کرلی ہیں۔
دوسری جانب مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ عاطف خان یا جنید اکبر کے پاس شواہد ہیں تو کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی میں اختلافات مزید شدت اختیار کر گئے ہیں۔ گزشتہ روز مالاکنڈ سے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کو بھی صوبائی فوکل پرسن برائے ایم این ایز کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا ہے کہ انہوں نے سابق صوبائی وزیر شکیل احمد کی برطرفی پر ان کے حق میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھی۔
وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ پشاور سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق فوکل پرسن کے طور پر شاہد خٹک صوبائی حکومت اور خیبرپختون سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کے درمیان رابطے کیلئے خدمات انجام دیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر شکیل احمد کے بعد کابینہ نے دیگر ممبران کے خلاف شکایات کی چھان بین شروع کر دی ہے اور مختلف محکموں سے اہم دستاویزات طلب کرلی ہیں۔ جبکہ شہریوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر آنے والی شکایات کو بھی مد نظر رکھا جارہا ہے۔ جبکہ مانٹیرنگ کمیٹی کو جمع کی جانے والی تحریری درخواستوں پر بھی کام جاری ہے۔
کمیٹی میں سابق گورنر شاہ فرمان، سینئر قانون دان قاضی انور ایڈووکیٹ اور معاون خصوصی برائے انسداد بدعنوانی بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی شامل ہیں۔ کسی بھی قسم کی کرپشن کے ثبوت اور شواہد ملنے کے بعد مذکورہ کمیٹی اپنی سفارشات وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کو پیش کرے گی۔ جس کے بعد وہ فیصلہ کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس قسم کے فیصلے اس لئے کیے جارہے ہیں۔ تاکہ مزید اراکین کی آواز کو دبایا جا سکے۔ جبکہ شکیل خان کے بعد صوبائی کابینہ سے تین ارکان کے مستعفی ہونے کا خطرہ فی الحال ٹل گیا ہے۔ واضح رہے کہ سابق وزیر مواصلات شکیل احمد خان کے استعفے کے بعد یہ بات پھیل گئی تھی کہ صوبائی وزیر آبپاشی عاقب اللہ، وزیر ابتدائی و ثانوی تعلیم فیصل ترکئی اور وزیر صحت سید قاسم علی شاہ مستعفی ہو رہے ہیں۔
جبکہ یہ بھی اطلاع تھی کہ دو ممبران نے استعفیٰ دیدیا ہے۔ تاہم سید قاسم علیشاہ نے اپنے ویڈیو بیان میں استعفے کی خبروں کی تردید کر دی۔ جبکہ فیصل ترکئی اور عاقب اللہ کے قریبی ذرائع نے بھی استعفے کی تردید کی اور کہا ہے کہ وہ عمران خان کے نامزد کردہ وزیراعلیٰ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ صوبے میں کسی قسم کی گروپ بندی نہیں ہے۔ جبکہ شکیل خان نے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ اگلے ہفتے عمران خان سے ملاقات کریں گے۔ جس میں وزیر تعلیم فیصل ترکئی اور وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو ہمراہ ہوں گے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں وزراء ان کے ساتھ جانے کو تیار نہیں ہیں ۔
اس حوالے سے خیبرپختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ عاطف خان یا جنید اکبر کے پاس شواہد ہیں تو وہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔ پارٹی میں ایسے معاملات آتے ہیں جو گھر میں ہی حل ہو سکتے ہیں۔ عمران خان نے جنید اکبر کو احتساب کمیٹی میں رکھنے کا کہا تھا اور جنید اکبر کو کوآرڈی نیٹر بنانے کا کہا تھا۔ لیکن جنید اکبر کا نام کمیٹی سے بانی پارٹی کی ہدایات پر ہٹا دیا گیا تھا۔
کمیٹی میں صرف تین ارکان ہیں۔ جبکہ کمیٹی کے ایک ممبر مصدق عباسی معاون خصوصی بھی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف میں اختلافات شدت اختیار کر رہے ہیں اور پارٹی کو مزید ٹوٹ پھوٹ سے بچانے کیلئے سخت اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں۔