پہلے بینچ دیکھ کربتا دیا جاتا تھا کہ کیس کا فیصلہ کیا ہو گا،چیف جسٹس

 

اسلام آباد(اُمت نیوز)چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ پہلے بینچ دیکھ کر ہی بتا دیا جاتا تھا کہ کیس کا فیصلہ کیا ہو گا۔

فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مواقع پر اس بات پر نظر ڈالی جاتی ہے کہ ادارے کی کارگردگی کیسی رہی، اٹارنی جنرل اور بار کے نمائندوں نے بتایا کہ کس طرح کارگردگی بہتر کی جا سکتی ہے، مجھے 9 دن بعد بطور چیف جسٹس ایک سال مکمل ہو جائے گا، میں جب چیف جسٹس بنا تو 4 سال میں پہلی مرتبہ فل کورٹ بلایا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے سپریم کورٹ کی پروسیڈنگ کو براہ راست نشر کرنے کا آغاز بھی کیا، پہلا مقدمہ براہ راست دکھایا گیا وہ پریکٹس ایند پروسیجر ایکٹ کا تھا جو فل کورٹ نے ہی سنا، اس فیصلہ کے بعد اختیار چیف جسٹس سے لے کر 3 ججز کو سونپے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلے بینچ دیکھ کر ہی بتا دیا جاتا تھا کہ کیس کا فیصلہ کیا ہو گا، اب تو مجھے خود بھی معلوم نہیں ہوتا کہ میرے دائیں بائیں جانب کون سے ججز کیس سنیں گے۔