فائل فوٹو
فائل فوٹو

آئینی ترامیم میں مولانا فضل الرحمن کے کردار پر شک ہے، عمران خان

راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کی حمایت کے معاملے میں مولانا فضل الرحمن کا کیا کردار ہوگا کچھ نہیں کہہ سکتا۔

اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ آپ آئینی ترامیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمن کا کردار کیسے دیکھتے ہیں؟ اس پر بانی پی ٹی آئی نے چہرے پر ایک خاص تاثر دیتے ہوئے کہا کہ مولانا کے کردار ادا کرنے پر کچھ کہہ نہیں سکتا۔

صحافی نے دوبارہ سوال پوچھا پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا مولانا فضل الرحمن کو آپ سے بڑا لیڈر ظاہر کررہا ہے، تھوڑا واضح کردیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کو قائم دیکھنے والی تمام فورسزکو اکھٹا ہونا ہوگا، اگر مولانا فضل الرحمن بھی ساتھ کھڑے ہیں تو اچھی بات ہے۔

عمران خان نے کہا کہ آئینی ترمیم اس لئے ہورہی ہے کیونکہ انہوں نے 4 امپائرز کو ساتھ ملاکر کھیلا اور پھر بھی ہار گئے، آئینی ترمیم 3 امپائروں کو توسیع دینے کے لیے کرنی پڑرہی ہے، ان امپائرز میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اور چیف الیکشن کمشنر شامل ہیں اور توسیع اس لیے دی جارہی ہے تاکہ فراڈ الیکشن کو تحفظ دے سکیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ عدالتی آئینی ترمیم والا معاملہ تو اب ریورس ہوگیا؟ جس پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نمبرز پورے کررہی ہے ان کو ترمیم لانی ہی لانی ہے، جمہوریت کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو متحد ہونا پڑے گا، مولانا اگر جمہوریت کے لیے ساتھ کھڑا ہے تو یہ اچھی بات ہے۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ انہیں ڈر لگا ہوا ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ راستے سے ہٹ گیا تو 9 مئی اور فراڈ الیکشن کی تحقیقات کھل جائیں گی، 9 مئی کو ہماری پارٹی ختم کرنے کی کوشش کی گئی، آئین کے خلاف الیکشن کو تاخیر کا شکار کیا گیا تاکہ پی ٹی آئی کو کرش کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر 140 کیس 9 مئی سے پہلے ہو چکے تھے، مجھ پر 2 قاتلانہ حملے بھی ہو چکے تھے پارٹی ختم نہیں ہو رہی تھی اسی لیے 9 مئی کیا گیا، قاضی فائز عیسیٰ ایک سال سے نومئی کی جوڈیشل انکوائری نہیں ہونے دے رہا، انہیں ڈر ہے کہ نیا چیف جسٹس آیا تو نو مئی کی تحقیقات کرائے گا، نو مئی جس نے کروایا وہی اس کا اصل ذمہ دار ہے۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ لاہور سے نکلتے ہوئے کہا تھا کہ وارنٹ دکھائیں اور گرفتار کرلیں مگر مجھے گرفتار کرکے گھسیٹ کر لے جانے کا مقصد لوگوں کو اشتعال دلانا تھا جس کے بعد ہر جگہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج غائب کردی گئیں، اسلام آباد ہائی کورٹ سے اغوا کی فوٹیج بھی چوری ہوگئی، نئے چیف جسٹس کے سامنے جب نو مئی کی پٹیشن لگے گی تو اصلیت سامنے آجائے گی۔