نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کے حق میں قراداد منظور ہوئی ہے، جس میں اسرائیل کو ایک سال کے اندر فلسطینی علاقوں سے قبضہ ختم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان، ترکیہ اور قطر سمیت دیگر ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی مشترکہ قرارداد کے حق میں 124 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ 14 ممالک نے اس کی مخالفت کی اور 43 ممالک کے اراکین ووٹنگ میں شامل نہیں ہوئے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو ایک سال کے اندرغزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں سےقبضہ ختم کرے،قرارداد کی مخالفت کرنے والے ممالک میں امریکا اور اسرائیل بھی شامل تھے۔
جنرل اسمبلی نے یہ قرار داد ایک ایسے وقت میں منظور کی ہے جب آئندہ ہفتے 26 ستمبر کو اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرنا ہے، اسی روز فلسطینی صدر محمود عباس بھی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
جنرل اسمبلی میں یہ قرارداد عالمی عدالت انصاف کی جانب سے فلسطینی علاقوں پر سرائیلی قبضے اور اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی قرار دینے کے فیصلے کے بعد پیش کی گئی۔
آج پیش کی گئی قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ممالک اسرائیل کی غیر قانونی بستیوں میں تیار کی جانے اشیا کی درآمدات کو روکیں اور ساتھ ہی اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی بھی روکی جائے کیونکہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ وہ اسلحہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں استعمال ہوسکتا ہے۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے قرارداد کی منظوری کو “شرمناک فیصلہ” قرار دیا اور الزام لگایا کہ اس طرح کے اقدامات سے فلسطین میں موجود دہشت گردوں کی سفارتی پشت پناہی کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی اسرائیل کے یرغمال ہونے والے 101 شہریوں کا مطالبہ کرنے اور 7 اکتوبر کے قتل عام کی برسی کے بجائے اب دہشت گردوں کے اقدامات پر اُن کی حمایت اور انہیں پشت پناہی فراہم کررہی ہے۔