سوات میں مالم جبہ روڈ پر غیر ملکی سفارت کاروں کے قافلے کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے، قافلے کی سکیورٹی پر معمور پولیس موبائل دھماکے کی زد میں آگئی، جس کے نتیجے میں چار پولیس اہلکار زخمی ہوئے، دوران علاج ایک زخمی اہلکار برہان خان دم توڑ گیا، جبکہ تمام سفارت کار محفوظ رہے۔
غیر ملکی سفارت کاروں کے قافلے پر حملہ جہان آباد کے قریب کیا گیا ہے۔ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس ملاکنڈ محمد علی گنڈا پور کے مطابق قافلے میں بوسنیا، روس، ویتنام، ایتھوپیا روانڈا، زمبابوے، انڈونیشیا ازبکستان، ترکمانستان، قازقستان اور پرتگال کے سفارت کار شامل تھے۔
سوات کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) زاہد اللہ خان نے بتایا کہ سفارت کار مقامی چیمبر آف کامرس کی دعوت پر وادی سوات کے علاقے کا دورہ کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کا جو دستہ قافلے کی قیادت کر رہا تھا وہ سڑک کنارے نصب بارودی مواد سے کی زد میں آگیا۔
ڈی آئی جی ملاکںڈ نے کہا کہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا تھا، تمام سفارت کار مکمل طور پر محفوظ ہیں اور واپس اسلام آباد جا رہے ہیں۔
حکام کے مطابق پولیس نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔
چار میں سے ایک اہلکار کے دم توڑنے کے بعد اب تین اہلکار سرزمین، حسین گل اور امان اللہ سیدو شریف اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
پاکستان میں روس کے سفارت خانے کے مذکورہ واقعے پر بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 22 ستمبر کو سفیر البرٹ خوریف نے کئی دیگر سفیروں کے ساتھ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے منعقدہ سوات ٹورازم سمٹ میں شرکت کی۔
بیان کے مطابق خیبرپختونخوا کے شہر مینگورہ سے ہوٹل کی جانب جاتے ہوئے ایک ایسکارٹ گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ سفارت کاروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے سوات میں پولیس وین پر ہوئے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل برہان خان کو خراج عقیدت پیش کیا۔
وزیر داخلہ نے شہید اہلکار برہان خان کے خاندان سے دلی ہمدردی اور اظہار تعزیت کرتے ہوئے زخمی اہلکاروں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی ہے۔
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے بھی سوات میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے شہید پولیس اہلکار کو خراج عقیدت پیش کیا اور ورثاء سے اظہارِ افسوس کیا۔صدر مملکت کا کہنا تھا کہ دہشتگرد عناصر نہ صرف ملک وقوم بلکہ اِنسانیت کے دُشمن ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔وزیر اعلیٰ نے دھماکے میں ایک پولیس اہلکار کی شہادت پر اظہار تعزیت کیا اور شہید اہل کار کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔
وزیر اعلیٰ نے شہید کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ ہم سوگوار خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں، شہید کے اہل خانہ کی بھر پور مالی معاونت کی جائے گی، انہیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔