فائل فوٹو
فائل فوٹو

مولانا فضل الرحمن کا حکومت سے آئینی ترامیم بل مؤخر کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد: جمیعت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے حکومت سے چھبیسویں مجوزہ آئینی ترامیم کا بل مؤخر کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے جمعرات پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ حکومت نہیں ہے، اس موجودہ حکومت میں بہتری کی صلاحیت بھی نہیں ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت آئینی ترمیم ایس سی او کانفرنس کے اختتام تک مؤخر کرے۔

انکا مزید کہنا تھا کہ آئینی ترمیم پرحکومت کی عجلت پرحیرت ہے، ئینی ترمیم کی منظوری کی اتنی جلدی کیاہے، 18ویں ترمیم کیلئے ہم نے 9 ماہ سوچ بچار کی تھی، اگر ہمارا ووٹ اتنا اہم ہے توہمیں بھی سنا جاناچاہئے، ہم آرٹیکل 63 اے سےمتعلق عدالتی فیصلہ قبول کرتے ہیں، بات یہ ہےکہ فیصلہ سیل پرچیز کا ذریعہ نہیں بننا چاہیے، کوئی میچ فکسنگ یاخریدوفروخت نہیں ہوناچاہیے۔

انھوں نے کہا کہ آئینی ترمیم پرجوبھی حکمت عملی ہوگی وہ ہمارےموقف کےتابع ہوگی، لیکن اس وقت ہم حکومت کےساتھ آئینی ترمیم پرآمادہ نہیں، فی الحال ہمیں مشترکہ اجلاس سےمتعلق کوئی اطلاع نہیں ہے۔ حکومت اس طرح آئینی ترمیم کیوں کرواناچاہتی ہے، حکومت کی طرف سےجوتجاویزآرہی ہیں ان کی اہمیت نہیں

جمیعت علما اسلام (ف) کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ اپوزیشن سےکہتاہوں کہ وہ بھی احتجاج نہ کرے ایس سی اوکانفرنس میں آنے والے مندوبین کو خوش آمدید کہتےہیں، سیاسی اختلافات کو یکجہتی میں بدلناہوگا۔ موجودہ حکومت نہ تو عوام کی نمائندہ حکومت ہے اور نہ ہی اس میں بہتری کی صلاحیت ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے بتایا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے حالات ٹھیک نہیں ہے، اس وقت بلوچستان اور کے پی میں حکومت کی رٹ نہیں، حکومت کی طرف سے مدارس بندہیں،پروپیگنڈاجاری ہے۔ اتفاق رائے کے باوجود مدارس کے معاملے کو حل نہیں کیا گیا۔ دینی مدارس کے اکاونٹس بند ہیں جس کی وجہ سے معاملات رکےہوئےہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے فلسطین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں نسل کشی پردل افسردہ ہے، اسرائیل وحشیانہ اور ریاستی دہشت گردی کررہا ہے جسے روکنا امت مسلمہ کا فرض ہے، اسرائیل نے غزہ اور لبنان میں 60 ہزار مسلمانوں کو شہید کیا۔ فلسطین کی آزادی کیلئےعملی اقدامات کرنا ہوں گے فلسطین کے معاملے پر امت مسلمہ کی خاموشی تشویش ناک ہے۔ مسلمانوں کوایک متحدہ کمان میں آنا چاہیے۔