لاہورہائیکورٹ نے پولیس کی گاڑیاں جلانے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں عبوری ضمانتیں خارج کردیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں 9 مئی کو راحت بیکری کے قریب پولیس کی گاڑیاں جلانے کا مقدمے کی سماعت ہوئی۔
جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانتوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سینٹراعجاز چوہدری کی ضمانت بعد از گرفتاری خارج کر دی۔
عدالت نے حافظ فرحت عباس اور شیخ امیتاز کی عبوری ضمانتیں بھی خارج کردیں۔
لاہور ہائیکورٹ سے ضمانتیں خارج کرنے ہونے کے بعد حافظ فرحت عباس اور شیخ امیتاز ہائیکورٹ سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے موبائل فون برآمد کرنا ہے، ملزمان کا فوٹو گرامٹک ٹیسٹ، پولی گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کروانا ہے۔
ملزمان کے وکیل نے کہا کہ ملزمان پہلے دوسرے مقدمات میں گرفتاری ہو چکے ہیں، مال برآمدگی ہو چکی ہے، پہلے کسی مقدمے کی گرفتاری میں فون برآمد نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی ٹیسٹ کیا گیا۔
دوران سماعت اعجاز چودری کی آڈیو لیک کا متن پڑھ کر سنایا گیا۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل، طارق صدیق نے کہا کہ آڈیو لیک کے مطابق علی چودھری نے کہا کہ آج ایک گملہ بھی نہیں چھوڑنا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ انسداد دہشت گری عدالت نے اعجاز چوہدری، حافظ فرحت عباس کی ضمانتوں حقائق کے برعکس خارج کیں، استدعا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ ملزمان کی ضمانتیں منظور کرنے کا حکم دے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت سے ضمانت خارج ہونے کے بعد اعجاز چوہدری نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، گزشتہ سماعت پر عدالت نے فریقین کے وکلاء سے دلائل طلب کیے تھے۔