پشاور: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی گمشدگی کے باعث خیبرپختونخوا اسمبلی کا آج ہونے والا ہنگامی اجلاس تاخیر کا شکار ہوگیا، تو دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان احتجاج کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی میں داخل ہوگئے۔
پی ٹی آئی کارکنان وزیر اعلیٰ کی بازیابی کیلئے احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی میں داخل ہوئے اور ہال میں شدید نعرے بازی کی، کارکنان نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی سمیت ایک ریاست دو دستورکے نعرے لگائے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم کل احتجاج میں میڈیا پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی وزیراعلیٰ کو غائب کیا جائے، کے پی ہاؤس میں تھوڑ پھوڑ کی گئی، کل جو ہوا ہم اس پر احتجاج کرتے ہیں۔
اسد قیصر نے مطالبہ کیا کہ علی امین گنڈاپورکو سامنے لایا جائے، یہ علی امین پر حملہ نہیں خیبرپختونخوا پر حملہ ہے، ہم پیچھے نہیں ہوں گے اور کسی بھی حد تک جائیں گے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ علی امین گنڈا پور کو24 گھنٹوں میں رہا نہیں کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کریں گے۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اہم فیصلے
خیبرپختونخوا کے ہنگامی اسمبلی اجلاس سے قبل پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس بھی ہوا، جس میں اراکین اسمبلی سرجوڑ کر بیٹھے اور اہم فیصلے کیے گئے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں متفقہ قرارداد پر بحث ہوئی جو اسمبلی میں پیش کی جائےگی، اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا۔ اسمبلی اجلاس میں اراکین کی تقریر کے بعد قرارداد پیش کی جائے گی۔پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں اسپیکر کو اپنے اختیارات استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کی وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی گمشدگی کے بارے میں لاعلمی ڈرامہ بازی کے سوا کچھ نہیں، وزیراعلیٰ کی جبری گمشدگی کا براہ راست ذمہ دار وزیر داخلہ محسن نقوی ہیں۔ پتا نہیں یہ کن لوگوں کو بیوقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے خیبر پختونخوا ہاﺅس میں آنے کا ٹائم سرکل کرکے دکھایا گیا، جانے کا کہاں ہے؟ وزیر اعلیٰ کے کپڑے بھی تبدیل ہو گئے؟ وہ باہر کھڑی رینجرز اور اسلام آباد پولیس کہاں گئی؟جاتے ہوئے وہ میڈیا کو بھی نظر نہیں آئے؟
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے اپوزیشن چیمبر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پہلے بھی غائب ہوئے تھے، پہلے جب غائب ہوئے تھے تب بھی اس بارے میں نہیں بتایا تھا، 8 گھنٹے پہلے بھی علی امین گنڈاپور غائب رہے، وزیراعلیٰ کو کسی نے بھی گرفتار نہیں کیا، اب یہ وزیراعلیٰ کہاں بیٹھے ہیں کسی کو نہیں معلوم، جو ڈرامہ پہلے ہوا اب بھی ویسے ہی جاری ہے۔
ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ اپنے ورکروں کو چھوڑ کر علی امین خیبرپختونخوا ہاؤس چلے گئے، ورکروں کو چھوڑ کر کہیں جا کر کیک پیسٹری کھاتے رہے، میں اس میں کیا مذمت کروں پیسٹری کیک کھانے کی مذمت کروں؟
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ اسمبلی اجلاس پیر 7 اکتوبر تک ملتوی کیا گیا تھا،آج چھٹی کے دن اچانک اجلاس بلوانے کا کیا مقصد ہے پوچھا جائے گا، یہاں صرف پی ٹی آئی ہی کے ایشو ہیں عوامی ایشو نہیں ہیں کیا؟
انہوں نے کہا کہ صوبے کو چھوڑیں اپنے حلقے کو تو وزیراعلیٰ پہلے سنبھالیں، کیا چیف ایگزیکٹو ایسے ہوتے ہیں جو کہتے ہیں گولی کا جواب گولی سے، پتھر کا جواب پتھر سے، جب کوئی انٹرنیشنل وفد پاکستان میں ہو اور ڈی چوک پر مظاہرے ہوں تو ہم کیا پیغام دے رہے ہیں۔