اسلام آباد: ایوان صدر میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا انعقاد کیا گیا ہے، جس میں پی ٹی آئی کے علاوہ ملک کی تمام سیاسی قیادت نے بھرپور شرکت کی۔
اے پی سی میں صدرمملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ صدر مسلم لیگ ن نواز شریف نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔
اس کے علاوہ اے پی سی میں چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی، سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ، جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن، جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ، جے یو آئی ف کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفوری حیدری، مسلم لیگ ضیاء کےسربراہ اعجازالحق، اے این پی کے سربراہ ایمل ولی خان، ایم کیوایم کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی بھی شریک ہوئے۔ڈاکٹر خالد مگسی ، عبدالعلیم خان، احسن اقبال اور شیری رحمان بھی موجود تھیں۔
صدر مملکت نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں سب قائدین کو خوش آمدید کہتا ہوں، اے پی سی فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیلئے ہورہی ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے باعث اب تک 41 ہزار فسلطینی شہید ہوچکے ہیں، فلسطین اور غزہ میں صحت اور تعلیم کا ڈھانچہ بری طرح تباہ ہوچکا ہے۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت سے خطے کے امن واستحکام کو شدید خطرہ ہے، پاکستان اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے، ہم فلسطینی اور لبنان کے عوام سے یکجہتی کا اظہارکرتے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ عالمی برادری اسرائیل کی جانب سے نسل کشی روکنے میں ناکام ہوئی ہے، عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کرے، عالمی برادری اسرائیلی مظالم روکنے کیلئے فوری ایکشن لے، سلامتی کونسل خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنائے، عالمی برادری اسرائیل کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکے اور مسئلہ فلسطین کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے، ساتھ ہی اسرائیل کومہم جوئی اور مزید جارحیت سے روکا جائے۔
فلسطین میں ظلم و ستم دیکھ کر دل تڑپ جاتا ہے، نواز شریف
ن لیگ کے قائد نواز شریف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں جاری ظلم و ستم دیکھ کر دل تڑپ جاتا ہے، ماؤں کی گود سے بچے چھین کر شہید کیے جارہے ہیں، جو ظلم وبربریت غزہ میں جاری ہے تاریخ امیں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، اسرائیل نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ اقوام متحدہ فلسطین کی صورتحال پر بے بس نظر آتا ہے، وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین بھرپور طریقے سے اجاگر کیا، وزیراعظم کے جنرل اسمبلی سے خطاب کو عالمی رہنماؤں نے بھی سراہا۔
نواز شریف نے کہا کہ اقوام متحدہ فلسطین سے متعلق اپنی قراردادوں پر علمدرآمد نہیں کراسکا، کشمیر پر بھی اقوام متحدہ کی قرارداوں پرعلمدرآمد نہیں ہوا، اقوام متحدہ امن و انصاف کیلئے قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کراسکا، اس لئے اسلامی ملکوں کو اکٹھے بیٹھ کر فلسطین کے حوالے سے فیصلہ کن اقدامات کرنےچاہئیں۔
نواز شریف نے کہا کہ غزہ کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے، ایسی اقوام متحدہ کا کیا فائدہ جو ظلم و بربریت کو نہ روک سکے۔
ن لیگ کے صدر نے کہا کہ وزیراعظم نے جو روڈ میپ دیا ہے اس پر غور کرنا چاہیے، پاکستان کے عوام ہم سےفیصلہ کن اقدامات کی توقع کرتے ہیں، پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا اور رہے گا۔
قائداعظم نے اسرائیل کے قیام کو ناجائز قرار دیا، مولانا فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائداعظم نے اسرائیل کے قیام کو ناجائز قرار دیا، فلسطین کے خطے پر اسرائیل کے وجود کا کوئی جواز نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایس سی او اجلاس کے حوالے سے ہمیں یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے، غزہ اور خان یونس میں اب تک ہزاروں لوگ شہید ہوچکے ہیں، ہزاروں لوگ اسرائیلی بربریت کے باعث ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، فلسطین کے معاملے پر ہم سب ایک ہیں۔
دو ریاستی حل اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے، حافظ نعیم
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیلی حملوں میں 173 صحافی بھی شہید ہوئے ہیں، غزہ میں 80 سے 90 فیصد عمارتیں تباہ ہوچکی ہیں، اسرائیلی حملوں میں ڈاکٹرز بھی شہید ہوئے، اسرائیل فلسطینوں کی نسل کشی کررہا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ ہم اس پلیٹ فارم کے ذریعے فلسطین کی آزاد ریاست کا پیغام دینا چاہتے ہیں، معصوم فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم کو دنیا دیکھ رہی ہے، اسرائیل کو ہم ریاست نہیں مانتے، پاکستان میں بھی حماس کا دفتر ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل اسرائیل کے وجود کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے، امریکا اسرائیل کا سب سے بڑا سپورٹر ہے، غزہ کی صورتحال میں اسلامی ممالک کے سربراہان کا اجلاس ہونا چاہیے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر مشرق وسطی کی صورتحال اور فلسطین کے موضوع پر آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جارہی ہے۔
کانفرنس میں صدر مملکت آصف زرداری، مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف، وزیراعظم شہاز شریف، جے یو آئی کے سربراہ فضل الرحمن، سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سمیت اے این پی کے رہنما ایمل ولی خان، جماعت اسلامی کے حافظ نعیم اور دیگر جماعتوں کے سربراہان شریک ہیں۔
اسرائیلی جارحیت ختم کرائی جائے اور غزہ میں جنگ بندی کی جائے، کانفرنس کا اعلامیہ جاری
آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں متفقہ طور پر کہا گیا ہے کہ اسرائیل عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں جارحیت ختم کی جائے اور غزہ میں فوری جنگی بندی کی جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے، او آئی سی، عرب لیگ اور دیگر عالمی برادری کی امن و استحکام کے لیے کی جارہی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں ہم فلسطین کے عوام کو حصول آزادی کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان ایک آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کرتا ہے جس کا دارالخلافہ القدس ہو، پاکستان نے فلسطین اور لبنان کے بھائیوں کے لیے امدادی سامان بھیجا ہے پاکستان اپنی امداد بھیجنے کی کوششوں کو دگنا کردے گا۔