سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد نہ ہو تو توہینِ عدالت کا نوٹس ہوتا ہے، فائل فوٹو
سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد نہ ہو تو توہینِ عدالت کا نوٹس ہوتا ہے، فائل فوٹو

چیف جسٹس نے وکلا کی حیثیت بتا دی

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں اراضی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ جلوس نکالو، ڈنڈے مارو، اب یہ حیثیت رہ گئی ہے وکلا کی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اراضی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت سماعت میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکیل سے مخاطب ہوکرکہا کہ آپ مجھے بات کرنے دیں، ہم اپنے زمانے میں سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ جج بول رہا ہو ہم بیچ میں بولیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آپ جلوس نکالو ڈنڈے مارو یہ حیثیت رہ گئی ہے وکیلوں کی، آپ دوسروں پر تنقید تو کرتے ہیں لیکن اپنے گریبان میں بھی جھانکیں، مہذب معاشروں میں اختلافِ رائے رکھنے کا بھی ایک مخصوص طریقہ ہوتا ہے۔

سٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ درخواست میں کہاں درج ہے کہ آپ کِس کیلیے ریلیف مانگ رہے ہیں؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ شاید وہ رہ گئی ہوگی۔ اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ وکالت کریں، یہ تمام باتیں درخواست میں کہاں لکھی ہیں؟ ہمیں بتائیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ کو سپریم کورٹ کا فیصلہ منظور نہیں؟ سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل درآمد نہ ہو تو توہینِ عدالت کا نوٹس ہوتا ہے۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے مزید کہا کہ جس کے خلاف آپ ریلیف چاہتے ہیں ان کو آپ نے درخواست میں فریق بنایا ہی نہیں۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے درخواست گزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی۔