کراچی میں میٹروپول کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے پولیس نے ہوائی فائرنگ کی، مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس کی 2 گاڑیوں کو نقصان پہنچا، مظاہرین نے پولیس کی ایک موبائل کو آگ لگا دی۔
سول سوسائٹی کی ریلی رکاوٹیں ہٹاکر پریس کلب کے باہر پہنچ گئی، جہاں مظاہرین اور پولیس آپس میں گتھم گتھا ہوگئے، کراچی پریس کلب کے باہر پولیس کی جانب سے احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔
سڑک کے دوسری جانب صدر کے قریب ٹی ایل پی کے کارکنان کو پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے روکنے کی کوشش کی، اس دوران پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ بھی کی گئی۔ ٹی ایل پی کے مظاہرین کی جانب سے ایک پولیس موبائل بھی نذرآتش کردی گئی۔ جبکہ صدر میٹرو پول کے قریب فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ ہلاک شخص کی شناخت ٹی ایل پی کارکن عامر عزیز کے نام سے ہوئی۔
کراچی پریس کلب پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر پولیس نے درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا، پولیس نے مظاہرین کو منتشرکرنے کے لیے لاٹھی چارج بھی کیا، مظاہرین نے پتھراؤ کیا، پولیس نے انتہائی زہریلی آنسو گیس شیلنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی،آنسو گیس کے دھوئیں سے جناح اسپتال کے اطراف اور مریضوں کو آنکھوں میں شدید جلن ہوئی۔
سندھ رواداری مارچ کے درجنوں شرکا کو حراست میں لے لیا گیا، پریس کلب سے ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن پاکستان کی جنرل سیکریٹری زہرا خان سمیت کئی افراد حراست میں لیے گئے۔ گرفتار افراد کی رہائی کے لیے آرٹلری میدان تھانے کے باہر احتجاج کیا گیا۔
دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ کسی نے بھی قانون ہاتھ میں لیا تو کارروائی کی جائے گی۔ کراچی میں انتظامیہ نے مختلف جماعتوں کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کررکھی ہے ۔