پشاور: وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پورنے اسلام آباد میں کل ڈی چوک جانے کا اعلان کردیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ہمیں ایسا کرنے پر مجبور کررہی ہے، ہمارے لیڈر سے متعلق صورتحال کلیئیر نہیں۔ صحافیوں کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیشہ کی طرح ہماری تیاری زبردست ہے۔
علاوہ ازیں علی امین گنڈا پورنے واضح کیا کہ عمران خان کی طبیعت ناساز ہے، اگر پی ٹی آئی وفد کو اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائی تو احتجاج مؤخر کرنے کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی زیر صدارت وزیراعلی ہاؤس میں منعقد ہونے والے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت پر ہی احتجاج مؤخر کیا جائے گا۔
ذرائع کے کے مطابق پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر بانی پی ٹی آئی سے بیرسٹر گوہر کی ملاقات کروائی جائے تو احتجاج موخر کرسکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اسلام آباد احتجاج کے لیے کارکنوں کو کل 12 بجے صوابی طلب کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف احتجاج کی تیاریاں جاری رکھے ہوئے ہے اور پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے تمام ٹکٹ ہولڈرز کے علاوہ ملک کے مختلف شہروں سے پی ٹی آئی کارکنان کو اسلام آباد ڈی چوک پہنچنے کے ہدایت کی گئی ہے۔
پارٹی قیادت نے کارکنان کو آگاہ کیا ہے کہ جب تک بانی چئیرمین کو رہا نہیں کیا جاتا ڈی چوک سے نہیں اٹھیں گے، ذرائع کے مطابق احتجاج کی ذمہ داری سابق وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کو سونپی گئی ہے جبکہ پنجاب سے کارکنان لانے کی ذمہ داری حماد اظہر کو سونپی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گنڈا پور کی جانب سے اسلام آباد میں احتجاج کا بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب شنگھائی تعاون کونسل (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چین کے وزیراعظم اسلام آباد پہنچے ہیں اور پاکستان اور چین کے مابین اہم معاہدے ہونے جارہے ہیں۔
دوسری جانب تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے پی ٹی آئی پر زور دیا گیا تھا کہ وہ شنگھائی تعاون کونسل (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کی وجہ سے ڈی چوک کا احتجاج ملتوی کردی۔ جس کے بعد پی ٹی آئی نے احتجاج مؤخر کرنے کے لیے مشروط پیشکش کی تھی۔
پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرائی جس کے بعد احتجاج مؤخر کردیں گے۔ آج صبح سے ہی خبریں زیر گردش تھیں کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے بیرسٹر گوہر کو عمران خان سے ملاقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بعدازاں وزارت داخلہ نے ان خبروں کی تردید کی۔
پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ لیڈر سے ملاقات نہ ہونے پرپارٹی کوتشویش ہے، یہ لوگ ہمیں یہ قدم اٹھانے پرمجبورکررہے ہیں۔
علی امین کے یوٹرن پرصحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کتے بھونکتے رہتے ہیں، قافلے چلتے رہتے ہیں،اگرہرکتے کو پتھرمارنا شروع کریں گےتو قافلے نہیں چل سکتے۔