برطانوی اخبار دی ٹائمز کے مطابق پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کے کاغذات جمع کروانے کے بعد پہلی بار آکسفورڈ یونیورسٹی چانسلر کے انتخاب میں مشکل میں پڑ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقابلہ اتنا سخت ہے کہ قانونی رائے طلب کی گئی ہے کہ آیا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی میرٹ پر پورا اترتے ہیں یا نہیں اور پاکستان میں الیکشن کے حوالے سے خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔ اخبار نے کہا کہ عمران خان کے حامیوں کا ماننا ہے کہ جیت اس کے جیل سے رہا ہونے کے امکانات کو نمایاں طور پر بڑھا دے گی۔
دی ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق صدیوں سےآکسفورڈ یونیورسٹی میں چانسلر شپ برطانوی اسٹیبلشمنٹ کے ممتاز شخصیات کے پاس رہی ہے۔ تاہم، لارڈ پیٹن آف بارنس کی جانب سے اپنی ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد دنیا کی سب سے مشہور یونیورسٹی کا چانسلر بننے کے لیے سخت مقابلہ شروع ہو گیا ہے۔
پہلی بارآکسفورڈ اپنے چانسلر شپ کا انتخاب آن لائن مقبولیت کے ووٹ کے ذریعے کرائے گا، جس میں سابق طلبہ کو اپنے پسندیدہ امیدواروں کو ترجیح کے لحاظ سے درجہ بندی کرنے کی دعوت دی جائے گی۔ اگلا چانسلر بننے کے خواہشمند نمایاں ناموں میں لارڈ ولیم ہیگ، لیڈی ایلش انجیولینی، لارڈ پیٹر مینڈیلسن، عمران خان، ڈاکٹر مارگریٹ کیسلی ہیفورڈ اور ڈومینک گریو شامل ہیں۔
73 سالہ عمران خان جنہوں نے 1975 میں گریجویشن کرنے سے پہلے آکسفورڈ میں فلسفہ، سیاست اور معاشیات پڑھا، نے گزشتہ ماہ دی ٹائمز کو بتایا کہ انہوں نے یونیورسٹی کو چانسلر کے لیے انتخاب لڑنے کے لیے درخواست دی تھی جس نے ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو نکھارہا۔
ان کے انٹرویو کے بعد سے دی ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جانسلر بننے کے لیے ان کی اہلیت کے بارے میں قانونی مشورہ طلب کیا گیا ہے۔ اخبار نے کہا کہ لندن میں ایک سینئر بیرسٹر سے رابطہ کیا گیا اور عمران خان کی امیدواری کی اہلیت کے بارے میں رائے طلب کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جس نے قانونی رائے طلب کی ان کا تعلق آکسفورڈ یونیورسٹی سے نہیں ہے۔