رکن ملکوں کے انسداد دہشت گردی کی علاقائی ایگزیکٹو کمیٹی سے معتلق دستاویز پر دستخط کیے گئے، فائل فوٹو
رکن ملکوں کے انسداد دہشت گردی کی علاقائی ایگزیکٹو کمیٹی سے معتلق دستاویز پر دستخط کیے گئے، فائل فوٹو

شنگھائی کانفرنس، اختلافات کو مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کے عزم کا اعادہ

اسلام آباد: پاکستان میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی 23ویں سربراہی کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شامل رکن ممالک کے سربراہانِ مملکت نے تنظیم کے پاکستان میں ہونے والے اجلاس کے تعمیری اور دوستانہ ماحول میں کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کی۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان نے رواں سال 2024-25ء کی صدارت چین کے سپرد کردی جب کہ اگلے برس کانفرنس کی سربراہی روس کو دینے پراتفاق کیا گیا۔

ایس سی او ارکان ممالک کے رہنماؤں نے ایس سی او کے بجٹ سے متعلق امور کی منظوری دی۔ سربراہ اجلاس کے موقع پر ایس سی او سیکرٹریٹ سے متعلق دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔ رکن ملکوں کے انسداد دہشت گردی کی علاقائی ایگزیکٹو کمیٹی سے معتلق دستاویز پر دستخط کیے گئے اس طرح اراکین کے درمیان آٹھ دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔

شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق ایس سی او کی رپورٹ اور سنہ 2025 کے بجٹ کی منظوری دی گئی، ایس سی او رکن ممالک کے سربراہان حکومت کا اگلا اجلاس 2025 میں روس میں ہو گا۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ برابری، باہمی فائدے اور اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پائیدار ترقی کی بنیاد ہیں، طاقت کے استعمال کی دھمکی نہ دینے کے اصول عالمی تعلقات کی پائیدار ترقی کے لیے بنیاد ہیں، عالمی اتحاد برائے منصفانہ امن، ہم آہنگی اور ترقی کے لیے یو این جنرل اسمبلی سے قرارداد کی منظوری کی تجویز کو فروغ دیں گے۔

ایس سی او کے اعلامیے کے مطابق عوام کو سیاسی، سماجی اور معاشی ترقی کے راستے کے آزادانہ اور جمہوری طور پر انتخاب کا حق حاصل ہے، ریاستوں کی خود مختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کا باہمی احترام پائیدار ترقی کی بنیاد ہیں۔ مزید یہ کہ ممالک کے درمیان اختلافات و تنازعات بات چیت اور مشاورت کے ذریعے حل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

ایس سی او کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا 23واں سربراہی (وزرائے اعظم) اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں بیلاروس کے وزیر اعظم گلووچنکو، بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر، ایران کے ایڈ ٹریڈ کے وزیر سید محمد اطباق، کرغزستان کے وزیر اعظم او اے بینتانوف، چین کی اسٹیٹ کونسل کے وزیر اعظم لی چیانگ، تاجکستان کے وزیر اعظم خیر رسول زادہ، وزیراعظم اُزبکستان این ایراپوف، ایس سی او سیکریٹری جنرل ژینگ منگ اور ڈائریکٹر ایگزیکٹو کمیٹی آف دی ایس سی او ریجنل آئی ٹی ٹیررسٹ اسٹرکچر آر ایس میرزوف بھی شریک ہوئے۔

اجلا س کی صدارت وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کی جب کہ منگولیا کے وزیراعظم سویوں ارڈین اور وزیر خارجہ ترکمانستان گیسٹ آف پریزائڈنگ پارٹی کے طور پر شریک ہوئے۔

ایس سی او کے اعلامیے میں کہا گیا کہ سیاست، سلامتی، تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دیں گے، بین الاقوامی تجارت میں رکاوٹیں، سرمایہ کاری کے تسلسل میں کمی غیریقینی صورتِ حال کا باعث بن رہی ہے، سپلائی چینز میں مُشکلات عالمی مالیاتی منڈیوں میں غیر یقینی کی صورتِ حال کا باعث بن رہی ہیں، تجارتی اقدامات کو بہتر بنانے اور مُشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں۔

اجلاس میں زرعی تعاون کے فروغ کے پروگرام کی منظوری اور زرعی تجارت میں اضافہ ضروری قرار دیا گیا جبکہ عالمی غذائی تحفظ، غذائیت میں بہتری اور تحقیقاتی تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

مشترکہ اعلامیے کے مطابق تعلیم، ثقافت، سیاحت اور کھیل میں تعاون کے فروغ پر زور دیا گیا۔ دوسری جانب نوجوانوں کے لیے سائنس و ٹیکنالوجی میں مزید کام کرنے اور اُن کے لیے بہتر مواقع پیدا کرنے کے پروگرامز کی ترجیح پر زور دیا گیا۔

اجلاس میں عالمی دُنیا کا مقابلہ کرنے اور مصنوعی ذہانت کے لیے نئے تحقیقاتی منصوبوں پر کام کرنے پر زور دیا گیا۔

ایس سی او کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ یک طرفہ پابندیوں کا نفاذ بین الاقوامی قانون کے اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا، یک طرفہ پابندیوں کے نفاذ کا تیسرے ممالک اور عالمی اقتصادی تعلقات پر منفی اثر پڑتا ہے۔

روس، تاجکستان، ازبکستان، بیلا روس، ایران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان نے چین کے ’ون بیلٹ ون روڈ‘ اقدام کی حمایت کا اعادہ کیا۔

اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ سربراہان نے قومی صنعتی پالیسی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے تجربات کے تبادلے، پروڈکشن ٹیکنالوجی، آئی ٹی سلوشن کے اقدامات پر عملدرآمد کے تجربات کی تجاویز کا جائزہ لینے پر بھی زور دیا۔

ایس سی او اجلاس میں ایس سی او کی معاشی اور تنظیمی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا اور کئی فیصلے کیے گئے۔ سربراہان نے ملٹی لیٹرل ٹریڈ، معاشی تعاون سے متعلق رپورٹ کی منظوری دی۔ انفارمیشن سیکورٹی کی فیلڈ میں تعاون کی اہمیت پر زور دیا گیا اور شرکا نے معاشی ترجیحات، تجارتی تعاون کے فروغ کیلیے اقدامات پر عملدرآمد کی ہدایات دیں۔

اجلاس میں شریک ممبر ممالک کے سربراہان نے ایس سی او کے کامیاب اجلاس پر پاکستان کو خراج تحسین اور مبارکباد پیش کی اور اگلا ایس سی او سربراہی اجلاس 2025 میں روس میں منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا۔ شرکا نے تنظیم کی 25-2024 کی سربراہی چین کو دیے جانے کی حمایت کی۔