فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

مبینہ ریپ کی اطلاعات،جھوٹا پروپگینڈا کرنے پر یوٹیوبرز سمیت 36 افراد پر مقدمہ

لاہور: پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے لاہور میں ’پنجاب کالج‘ کے اندر مبینہ ریپ کی اطلاعات پھیلنے کے بعد سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم پر 36 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

یہ مقدمہ لاہور میں ایف آئی آئی سائبر کرائم سرکل میں کالج انتظامیہ کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (پیکا) کی دفعات 9، 10، 20، 24 اور 24 اے کے تحت درج کی گئی ہے۔ ان دفعات میں سائبر ٹیررازم (دہشتگردی) کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے۔

ایف آئی آر میں 38 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا بھی ذکر ہے جو کہ مدعی مقدمہ کے مطابق ’انسٹٹیوٹ کے خلاف جھوٹ پروپگینڈے اور لوگوں کے اس کے خلاف تشدد پر اُکسانے میں ملوث ہیں۔‘

جن لوگوں کی سوشل میڈیا پروفائل کا ایف آئی آر میں ذکر ہے ان میں یوٹیوبر جمیل فاروقی، عمران ریاض خان سمیت سوشل میڈیا پر متحرک متعدد معروف شخصیات کے نام بھی شامل ہیں۔

طالبہ مبینہ زیادتی؛ راولپنڈی میں احتجاج کرنے پر 250 مظاہرین گرفتار

راولپنڈی: طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے پر ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور احتجاج کرنے والے طلباء کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے تاہم شہر میں احتجاج کرنے اور توڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں 250 مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔

راولپنڈی میں طلباء کی بڑی تعداد سڑکوں پر احتجاج کے لیے صبح سے موجود تھی جبکہ احتجاج کے دوران نجی کالج کے مختلف کیمپسز کی عمارتوں و املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

پولیس نے نقص امن کا مسئلہ پیدا کرنے پر 150 مشتعل مظاہرین کو گرفتار کیا جبکہ ویڈیو فوٹیجز و ہیومن انٹیلیجنس کی مدد سے مزید 100 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

ترجمان راولپنڈی پولیس کے مطابق گرفتار افراد میں غیر طلباء عناصر بھی شامل ہیں، گرفتار ملزمان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق غیر طلباء عناصر نے مذموم مقاصد کے لیے احتجاج کی آڑ میں توڑ پھوڑ کی۔

قبل ازیں، 6thروڈ، کھنہ پل اور مورگاہ کے قریب کیمپسز کے باہر فرنیچر، ٹائروں وغیرہ کو آگ لگائی گئی۔ پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے مشتعل طلباء پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ احتجاج کے باعث مری روڈ، 6th روڈ، پشاور روڈ، جہلم روڈ و کھنہ کے علاقے میں ٹریفک کا شدید دباؤ رہا۔

مشتعل مظاہرین نے کھنہ پل اور 6th روڈ مورگاہ وغیرہ کے مقامات پر شاہراؤں پر ٹائروں، فرنیچر اور موٹر سائیکل وغیرہ کو آگ لگا کر پھتراؤ بھی کیا۔ کھنہ پل کیمپس پر پتھراؤ سے عمارت اور اندر کھڑی بسوں و گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ مظاہرین نے کالج لائبریری سے اشیاء نکال کر ان کو بھی ایکسپریس ہائی وے سے ملحقہ سروس روڈ پر آگ لگا دی۔ مظاہرین کے احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کے باعث کالج کیمپسز میں اساتذہ اسٹاف اور اکثر طالب علم بھی یرغمال بن کر رہ گئے۔

راولپنڈی پولیس نے طلباء و مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے پولیس پر بھی پتھراؤ کیا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کرکے مظاہرین کو پیچھے دھکیل دیا۔ طلباء و مظاہرین کی ٹولیاں ہاتھوں میں ڈنڈے لیے مری روڈ اور مختلف ملحقہ سڑکوں پر نکل گئی اور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔

سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے متوقع احتجاج اور امن وامان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کو صبع 6 بجے ہائی الرٹ کر دیا تھا جبکہ راولپنڈی پولیس نے خصوصی سیکیورٹی پلان ترتیب دیکر مجموعی طور پر 1400 سے زائد پولیس افسران و جوانوں کو تعینات کیا۔ سیکیورٹی ڈیوٹی پر تین ایس پیز، 9 ڈی ایس پیز، 23 ایس ایچ اوز سمیت دیگر فورس کو زمہ داریاں سونپی گئیں جبکہ نجی اسکول و کالج کی برانچوں سمیت سرکاری و نیم سرکاری  یونیورسٹیز و کالجز پر بھی سیکیورٹی ڈیوٹی تعینات کی گئی تھی۔

اسی طرح، شہر و کینٹ سمیت گرد و نواح کے 15 سے زائد اہم چوراہوں کمیٹی چوک، لیاقت باغ، چاندی چوک، کچہری چوک، فیض آباد، پیرودھائی موڑ، پشاور روڈ، مال روڈ وغیرہ پر پولیس پکٹس قائم رکھی گئیں اور 10 میڑو بس اسٹیشن پر بھی پولیس ڈیوٹی تعینات رہی۔ تھانوں کی سطح پر پیڑولنگ کے لیے بھی دو دو پولیس ٹیمیں تشکیل دے دیں گئیں۔

یاد رہے کہ چند روز قبل پاکستان کے شہر لاہور میں ایک نجی کالج کی طالبہ کے مبینہ ریپ کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’پنجاب کالج‘ کے خواتین کے لیے مخصوص گلبرگ کیمپس میں فرسٹ ایئر کی ایک طالبہ کو اُسی کالج کے ایک سکیورٹی گارڈ نے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا ہے۔