اسلام آباد: سینئر وکیل حامد خان نے کہا ہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی حکومتی پیشکش قبول نہ کریں اور اپنی باری پر چیف جسٹس بنیں اپنی عزت اور نام کو بچائیں، فائز عیسیٰ نے جتنا نقصان عدلیہ اور آئین کو پہنچایا کسی نے نہیں پہنچایا، 25 اکتوبر کو ملک بھر کے وکلا فائز عیسیٰ سے یوم نجات منائیں گے۔
یہ بات انہوں نے لاہور ہائی کورٹ بار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ ان کے ہمراہ صدر لاہور ہائی کورٹ بار اسد منظور بٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
حامد خان نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کو نکالنے کا بدلہ پوری عدلیہ سے لیا جا رہا ہے، جن ججوں نے آپ کو نکالا تھا، وہ جاچکے ہیں ہم جسٹس یحییٰ آفریدی کو کہتے ہیں کہ آپ اچھے جج ہیں، اپنی باری پر چیف جسٹس بنیں آپ اس پیشکش کو قبول مت کریں، اپنی عزت اور نام بچائیں، تیسرے نمبر کے جج کو چیف جسٹس بنانے کا مقصد یہ ہے کہ عدلیہ کو آپس میں لڑایا جائے۔
حامد خان نے کہا کہ ملک خوف ناک صورت حال سے گزر رہا ہے، 20 اور 21 اکتوبر ملک کے چند سیاہ ترین دنوں میں سے تھا، اس دن آئین پر ڈاکا مارا گیا، آئین پر حملہ پر بہت بڑا حملہ ہے، یہ عدلیہ پر ایسے ہی بمبارڈمنٹ یے جیسے اسرائیل غزہ پر کر رہا ہے، ان کے نمبر بھی پورے نہیں تھے ایک بیمار شخص کو بھی لایا گیا ایک خاتون کو بھی لایا گیا جیسے غزہ کا سب کچھ اڑا دیا گیا یے ایسے ہی عدلیہ پر حملہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر کے وکلا اس آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، یہ آئینی نہیں آرمی ترمیم ہے کسی نے مجھے کہا ’’پارلیمان از سپریم‘‘، میں نے کہا ’’جی ایچ کیو از سپریم‘‘، ساری قوم نے دیکھا کہ پارلیمان میں موجود چہرے پارلیمانی نہیں ہیں، کون کہتا ہے کہ پارلیمنٹ سپریم ہے، میں کہتا ہوں جی ایچ کیو سپریم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین اور قوانین کے معاملات بالکل فری اور فیئر طریقے سے طے ہونے چاہئیں ہم اسی کو جج مانیں گے جو تقرری کے وقت سب سے سینئر ہو، ایک وزیر اعظم کہتا ہے مجھے کیوں نکالا؟ دوسرے نے بھی کہا مجھے کیوں نکالا؟ اب عدلیہ سے بدلا لیا جا رہا ہے، یہ شرم کا مقام ہے، ہم جسٹس یحییٰ آفریدی سے اپیل کرتے ہیں اپنی باری پر چیف جسٹس بنیں ابھی چیف جسٹس کا عہدہ قبول نہ کریں آج اگر اس عہدے کو قبول کریں گے تو لوگ ساری زندگی آپ کو اچھا نہیں سمجھیں گے۔
حامد خان کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ نے جتنا نقصان عدلیہ اور آئین کو پہنچایا یے شاید ہی کسی نے پہنچایا ہو، آئینی بینچ کا مطالبہ وکلا کا مطالبہ تھا لیکن اس کی شرط ہے اس میں کوئی سیاسی کمیٹی بیٹھ کر بینچ نہ بنائے، آئینی ترمیم نے آئین کا ڈھانچہ ہلا کر رکھ دیا یے جو چیف جسٹس جارہا ہے یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین چیف جسٹس ہے، پاکستان کی تمام بار ایسوسی ایشنز چیف جسٹس کے جانے پر25 اکتوبر کو یوم نجات منائیں گی۔