اسلام آباد… بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جیل سے حالیہ رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں۔ ایک باخبر ذریعے نے اس حوالے سے مزید بتایا ہے کہ عدالت سے ضمانت ملنے پر انہیں کسی اور کیس میں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
ذرائع نے ہفتہ کو دی نیوز کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کو میرٹ پر ضمانت دی گئی اور یہ حکام کا فیصلہ تھا کہ انہیں کسی اور کیس میں دوبارہ گرفتار نہ کیا جائے۔ جب ان قیاس آرائیوں کے حوالے سے سوال کیا گیا کہ سابق خاتون اول کی جیل سے رہائی کسی معاہدے کا نتیجہ تھی، تو ذریعے نے واضح جواب دیا کہ ’’نہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ڈیل ہوتی تو وہ پشاور نہ جاتی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سرکاری تحائف کی غیر قانونی فروخت سے متعلق کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ سنانے کے ایک دن بعد جمعرات کو عمران خان کی اہلیہ کو جیل سے رہا کیا گیا۔
اس طرح اڈیالہ جیل راولپنڈی سے ان کی 9؍ ماہ کی قید ختم ہوئی۔ بشریٰ بی بی کی رہائی کو عمران خان اور ان کی فیملی کیلئے بڑے قانونی ریلیف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ عمران خان بار بار شکایت کر چکے ہیں کہ ان کی اہلیہ کو غیر منصفانہ طور پر گرفتار کیا گیا اور انہیں دبائو میں لانے کیلئے خاتون کو مختلف مقدمات میں گھسیٹا جا رہا ہے۔
حتیٰ کہ مختلف مقدمات میں دونوں کی سماعت کے دوران عمران خان عدالتوں کو بتاتے رہے ہیں کہ ان کی اہلیہ بے قصور ہیں اور اُن کا عائد کردہ الزامات سے کوئی لینا دینا نہیں۔
اپنی رہائی کے بعد سے بشریٰ بی بی سب کی توجہ کا مرکز ہیں۔ وہ کیا کریں گی؟ کیا وہ پارٹی سیاست کی قیادت کریں گی، ہنگامہ خیزی اور اسٹیبلشمنٹ مخالف پالیسیوں پر عمل کریں گی یا خاموش رہنے کو ترجیح دیں گی؟
دلچسپ بات یہ ہے کہ بشریٰ بی بی کی رہائی کے ایک دن بعد ہی بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو بھی ڈسٹرکٹ جیل جہلم سے رہا کر دیا گیا۔ انہیں عدالت نے ضمانت دی تھی۔ عمران خان کی بہنوں کو رواں ماہ کے شروع میں اسلام آباد کے ڈی چوک پر مبینہ طور پر احتجاج کی قیادت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس پیشرفت کو سیاست اور میڈیا میں بہت لوگوں نے شک کی نگاہ سے دیکھا لیکن وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے بھی بشریٰ بی بی اور عمران خان کی بہنوں کی ضمانتوں میں ڈیل سے متعلق الزامات کی تردید کی۔
ہفتہ کو میڈیا بریفنگ میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی اور عمران خان بہنوں کی ضمانتوں میں ڈیل کی بات بے بنیاد ہے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ اگر ڈیل ہوتی تو اس میں نون لیگ شامل ہوتی۔