خطرناک اسموگ نے لاہور کی فضا زہریلی کردی، بیماریاں پھیلنے لگیں

 

لاہور(اُمت نیوز)لاہور میں اسموگ کی صورتحال سنگین ہوگئی، دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور کا آج پھر پہلا نمبر ہے، صبح سویرے ایئر کوالٹی انڈیکس 995 تک پہنچ گیا جبکہ ڈی ایچ اے سموگ سے سب سے زیادہ متاثر علاقہ ہے جہاں ایئرکوالٹی انڈیکس 1588 ریکارڈ کیا گیا ہے، اسی طرح شملہ پہاڑی کے اطراف میں اے کیو آئی 1465، عسکری 10 کا ایئر کوالٹی انڈیکس 1232 ریکارڈ ہوا ہے۔

دوسری جانب بھارتی دارالحکومت نئی دہلی 338 اے کیو آئی کے ساتھ دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر ہے جبکہ لاہور آئندہ تین دن تک تیز ہواؤں کی زد میں رہے گا جس سے اسموگ کی صورت حال بدترین ہونے کا خدشہ ہے۔

محکمہ ماحولیات نے آئندہ دنوں میں اسموگ کی شرح میں مزید اضافے کی پیشگوئی کی ہے اور شہریوں کو ماسک اور عینک کے استعمال کا مشورہ بھی دیا ہے۔

محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے آئندہ دنوں میں اسموگ کی شرح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

طبی ماہرین نے شہریوں کو غیر ضروری گھروں سے باہر نہ جانے کی ہدایت کی ہے جبکہ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری باہر نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال لازمی کریں۔

لاہور میں اسموگ کی وجہ سے آنکھ، ناک، کان اور گلے کی بیماریوں میں اضافہ ہونے لگا، ایک ماہ میں ایک لاکھ سے زائد شہری متاثر ہوئے ہیں، اسموگ کے پیش نظر محکمہ ماحولیات نے گرین لاک ڈاؤن بڑھانے پر غور شروع کر دیا۔

سینئر صوبائی وزیر پنجاب مریم اورنگ زیب نے اسموگ کی بگڑتی صورتحال پر خطرے کی گھنٹی بجا دی اور کہا کہ شہر میں آج سموگ 1133 پر پہنچ گئی ہے، اگر شہری اور دکانداروں نے رضاکارانہ طور پر ماحولیاتی ایمرجنسی میں ساتھ نا دیا تو حکومت مکمل لاک ڈاؤن پر مجبور ہو جائے گی۔

سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگ زیب نے کہا کہ مشرق سے مغرب کی طرف ہوائیں نہ تھمیں، راجستھان، بیکانور، جے پور اور دہلی سے آلودہ ہوا تکون کی شکل میں لاہور اور مضافات کو مسلسل متاثر کر رہی ہے، دوپہر 12 بجے کے قریب ہواؤں کا رخ مغرب سے مشرق کی طرف تبدیل ہونے کا امکان ہے، بھارت سے آنے والی آلودہ ہواؤں سے پاکستان کے شمالی اضلاع بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت سموگ کی شدت میں کمی لانے کی کوششیں کر رہی ہے، گرین لاک ڈاؤن، سڑکوں پر پانی کے چھڑکاؤ اور تعمیرات پر پابندی کے احکامات پر سخت عمل درآمد جاری ہے، اسموگ کی شدت میں احتیاط ہی سب سے بڑا بچاؤ ہے، ماسک لازمی پہنیں، گھروں سے باہر مت نکلیں، شہری سختی سے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔