اسلام آباد: وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے حج پالیسی 2025 کا اعلان کردیا جس کے تحت سال 2025 کیلیے پاکستان کا حج کوٹہ 1 لاکھ 79 ہزار 210 ہے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور کے مطابق سرکاری و نجی حج سکیموں کیلیے کوٹہ کی تقسیم کا تناسب 50:50 ہے، سرکاری و نجی حج سکیموں کیلئے 89 ہزار 605 سیٹیں مختص کی گئی ہیں، سرکاری حج اسکیم میں سپانسر شپ اسکیم میں 5 ہزار نشستیں مختص رکھی جائیں گی۔
چوہدری سالک حسین نے کہا کہ اسپانسر شپ اسکیم میں شمولیت کیلئے بینکنگ چینل کے ذریعے بیرون ملک سے زر مبادلہ بھجوانا لازم ہو گا، نجی حج اسکیم میں اسپانسر شپ اسکیم کیلئے 30 ہزار نشستیں مختص ہوں گی، سرکاری اسپانسر شپ اسکیم “ پہلے آئے پہلے پائیے“ کے اصول پر ہو گی اور انہیں قرعہ اندازی سے استثنا ہو گا۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ اسپانسر شپ سکیم کے ذریعے جمع شدہ زر مبادلہ صرف اور صرف سعودی عرب میں حج سے متعلقہ اخراجات کی ادائیگی کیلئے استعمال ہو گا، سرکاری حج سکیم کیلئے روائتی لانگ پیکیج 38 تا 42 دن اور شارٹ پیکیج 20 تا 25 دن پر محیط ہو گا۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ سعودی تعلیمات کے مطابق ہر منظم، نجی حج گروپ کم از کم 2000 حجاج پر مشتمل ہو گا، حج 2025 کیلئے سرکاری حج سکیم کے اخراجات 10 لاکھ 75 ہزار روپے سے 11 لاکھ 75 ہزار روپے کے درمیان متوقع ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اضافی سہولیات میں قربانی کی رقم 55 ہزار روپے ہے، مکہ مکرمہ میں ڈبل بیڈ اور ٹرپل بیڈ رہائش کی سہولت کے لیے بالترتیب 2 لاکھ 20 ہزار اور 75 ہزار روپے فی درخواست گزار اضافی جمع کرانا ہوں گے۔
وفاقی وزیر مذہبی امورکے مطابق سرکاری سکیم کیلئے حج واجبات 2 لاکھ روپے کی پہلی قسط حج درخواست کے ساتھ جمع کرانا ہو گی، قرعہ اندازی کے دس دن کے اندر اندر 4 لاکھ روپے مزید جمع کروانا لازم ہے، بقیہ رقم 1 تا 10 فروری 2025 کے درمیان جمع کرانی لازم ہو گی۔
وفاقی وزیر مذہبی امور کے مطابق درخواستوں کی وصولی کی آخری تاریخ سے قبل پیسے واپس لینے کی صورت میں کوئی کٹوتی نہیں ہو گی، قرعہ اندازی کے بعد پہلی قسط واپس لینے کی صورت میں 50 ہزار روپے کٹوتی ہو گی، تیسری قسط جمع نہ کرانے کی صورت میں 2 لاکھ روپے کٹوتی ہو گی۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ 10 فروری کے بعد حج پر نہ جانے کی صورت میں بقیہ رقم واپس نہیں ہو گی، درخواست گزار کی فوتگی کی صورت میں مذکورہ بالا کٹوتی عمل میں نہیں آئے گی۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین نے کہا کہ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ اخراجات نہیں بڑھائے گئے حالانکہ پاکستان اور سعودی عرب میں ہر چیز کی قیمتیں بڑھی ہیں لیکن ہم نے گذشتہ سال کی سطح پر قیمتیں برقرار رکھی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ گذشتہ حج کا سعودی حکومت کی طرف سے جونہی ریفنڈ ملے گا ہم یہاں بھی منتقل کر دیں گے، اس سال ہم نئے عازمین حج کو ترجیح دے رہے ہیں اور قرعہ اندازی میں بھی نئے عازمین کے نام آنے کے امکانات زیادہ ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ جو یورپ اور کینیڈا سے عازمین آتے ہیں وہ 20، 20 ہزار ڈالر ادا کرکے آتے ہیں، تارکین وطن پاکستانیوں کا جو کوٹہ یہاں سے روانہ ہونے والوں کے لئے ہے، ہماری کوشش ہو گی کہ یہ کوٹہ ضائع نہ ہو اور اسے عام کوٹہ میں شامل کر لیا جائے جس کے لئے سعودی حکومت سے بھی بات چیت جاری ہے ، گذشتہ برس یہ کوٹہ سرنڈر کیا گیا تھا۔ اس موقع پر وفاقی سیکریٹری مذہبی امور اور وزارت مذہبی امور کے افسران بھی موجود تھے جنہوں نے وفاقی وزیر کی معاونت کی۔