چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد اور سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر علی احمد نے آج برکینا فاسو، مالی، سینیگال اور نائجر سے آئے ایک اعلیٰ سطحی وفد کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہیڈکوارٹز میں خیر مقدم کیا۔ یہ اعلیٰ سطحی وفد ورلڈ فوڈ پروگرام اور عالمی بینک کے تعاون سے 11 تا 14 نومبر 2024 چار روزہ مطالعاتی دورے پر ہے جس کا مقصد پاکستان بالخصوص بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پسماندہ طبقات کیلئے سماجی تحفظ کے اقدامات اورتجربات سے سبق حاصل کرنا ہے ۔اپنے استقبالیہ کلمات میں مہمان وفد کو پروگرام کے آغاز کے بارےمیں بتاتے ہوئے سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستان کا ایک فلیگ شپ پروگرام ہے۔یہ پروگرام شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا ویژن ہے جس کی بنیادسال 2008 میں اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے رکھی تھی۔ یہ ایک منفرد طرز کا پروگرام ہے جس نے شناختی کارڈ کے ذریعے ملک کی 93لاکھ غریب خواتین کو شناخت دی۔ مستحق گھرانے کی خاتون خانہ کو پروگرام کے تحت دی جانے والی مالی معاونت کے اہل قراردیا گیا اور مزید یہ کہ فارم ‘ب ‘کو پروگرام میں رجسٹریشن کیلئے لازم کیا گیا ہے۔ چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ یہ مطالعاتی دورہ پاکستان اور ان ممالک کیلئے بے حد مفید ثابت ہوگا جس میں معاشرے کے غریب افراد کی سماجی و معاشی بہتری کے اقدمات کے حوالے سے ایک دوسرے کے تجربات کے اشتراک سے بہت کچھ سیکھنے میں مدد ملے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس تعلق کو مستقبل میں جاری رکھنے کے خواہشمند ہیں۔ سیکرٹری بی آئی ایس پی عامر علی احمد نے وفد کو آگاہ کیا کہ اس مطالعاتی دورے کے دوران بنیادی طور پر مستحق گھرانوں کے ڈیٹا بیس کی رجسٹری ( این ایس سی آر) اور ادائیگی کے نظام پر توجہ مرکوز کی جائے۔ اس کے علاوہ مہمان وفد کو بینظیر ون ونڈو سینٹر اور بی آئی ایس پی کے فیلڈ دفاتر کا دورہ بھی کرایا جائے گا تاکہ وفد براہ راست بی آئی ایس پی آپریشنز کا جائزہ لے سکے۔ مالی سے صحت اور سماجی ترقی کی وزیر مسز کرنل آسا بادیلو ٹورے اور برکینا فاسو سے سیکرٹری نیشنل کونسل فار سوشل پروٹیکشن مسٹر امیڈی بامونی نے بھی اس مطالعاتی دورے کا اہتمام کرنے پر پاکستان اور بی آئی ایس پی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے سماجی تحفظ میں بی آئی ایس پی کے تجربے اور معاشرے کے پسماندہ طبقات پر پروگرام کے اثرات سے سیکھنے میں اپنی گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔