کراچی: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے شکوہ کیا ہے کہ ن لیگ، ہمارے ساتھ کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور ہماری جماعت کو وفاق میں بھی عزت نہیں دی جاتی۔
بلاول ہاؤس کراچی کے میڈیا سیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ناراضی کا سوال نہیں، سیاست عزت کے لیے ہوتی ہے سیاست میں ناراضی نہیں، سپریم کورٹ میں دیہی سندھ سے ججز ہوتے تو برابری کی بات کرتا، وفاقی حکومت نے آئین سازی کے وقت برابری کی باتیں کی تھیں، دنیا میں حکومت شراکت داروں کے ساتھ معاہدوں پر عمل کرتی ہے ہم دیکھتے ہیں کہ معاہدوں پر عمل درآمد کا کیا ہوا؟
بلاول بھٹو نے کہا کہ سندھ کے ساتھ بار بار تفریق اور الگ سلوک نظر آتا ہے، جوڈیشل کمیشن میں ہوتا تو آئینی بینچ میں فرق پر بات کرتا، قانون سازی پر پوری طرح سے مشاورت ہونی چاہیے، یہ عجب ہے کہ پہلے فلور پر بل پھر مجھےکاپی دی جائے، سیاست عزت کےلیے ہوتی ہے، سیاست میں ناراضی نہیں ہوتی، حکومت کے ساتھ ناراضی کا سوال ہی نہیں، وفاق میں نہ عزت دی جاتی ہے نہ سیاست کی جاتی ہے، دنیا میں حکومت اتحادیوں کے ساتھ معاہدوں پر عمل کرتی ہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ معاہدے پر عمل درآمد کیا ہوا ہے، مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کےساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کر رہی ہے، طے ہوا تھا کہ پی ایس ڈی پی مشاورت سے بنائی جائے گی، میں 26ویں ترمیم میں مصروف تھا، حکومت نے پیٹھ پیچھے کینالز کی منظوری دی، میں سمجھتا ہوں اتفاق رائے کے مختلف طریقے ہوسکتےہیں، حکومت کینالز پر جو طریقہ اپنا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں، ذمہ داری ہے کہ سی ای سی کو زمینی حقائق سے آگاہ کروں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کی صحت کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ ایک ہفتہ قبل صدر زرداری کی ٹانگ میں فریکچر ہوا تھا، اب آصف زرداری کی طبعیت بہتر ہے، علاج چل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عادت بن چکی ہے کہ دہشتگردی کے واقعے پر بیانات، تعزیتی دورے ہوجاتے ہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت باتیں نہیں عمل کرکے دکھائے، حکومت دہشتگردی کے مقابلے کےلیے کیا کر رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ ہم پاکستان کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہیں، امریکا کی اپنی سیاست ہے، ہم امریکی سیاست میں ری پبلیکن، ڈیمو کریٹس کی طرفداری نہیں کرتے، ذاتی تعلقات سیاست میں ہوتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور بیٹی کو جانتا ہوں، بی بی شہید کو بھی ٹرمپ نے کھانے پر مدعو کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری ٹرمپ کو صدر بننے سے پہلے سے جانتے ہیں، ذاتی تعلقات کی ڈپلومیسی میں اہمیت محدود ہوتیے، جیو پولیٹکس کا اثر زیادہ ہوتا ہے، پاکستان امریکا کےتعلقات بلکل اچھے نہیں، جب وزیر خارجہ تھا اس وقت بھی امریکا سے تعلقات زیادہ بہترنہیں تھے۔
پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ اور وی پی این بندش پر ہم سے مشاورت نہیں کی گئی، فیصلے کرنے والوں کو وی پی این کا پتہ ہی نہیں، انٹرنیٹ وی پی این معاملے پر حکومت مشاورت کرتی تو سمجھاتے، زراعت اور ٹیکنالوجی ہی جو معیشت کو سہارا دے سکتے ہیں، بدقسمتی سےحکومت زراعت ٹیکنالوجی کے شعبےکو نقصان دے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ سڑک پل اور عمارتیں بنائی جاتی تھیں، اب زمانہ وی پی این اور انٹرنیٹ اسپیڈ کا ہے، یہ کہتے ہیں کہ حکومت فور جی سروس دےرہی ہے، فور جی انٹرنیٹ کے حوالے سے جھوٹ بولا جاتا ہے، تھری جی انٹرنیٹ سروس دی جا رہی ہے، اب انٹرنیٹ اسپیڈ مزید سست کردی گئی ہے۔